كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِلْإِمَامِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «السَّمْعُ [ص:50] وَالطَّاعَةُ حَقٌّ مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِالْمَعْصِيَةِ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَةَ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : امام ( بادشاہ یا حاکم ) کی اطاعت کرنا
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ۔ ( دوسری سند ) اور مجھ سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( خلیفہ وقت کے احکام ) سننا اور انہیں بجالانا ( ہرمسلمان کے لیے ) واجب ہے ، جب تک کہ گناہ کا حکم نہ دیا جائے ۔ اگر گناہ کا حکم دیا جائے تو پھر نہ اسے سننا چاہئے اور نہ اس پر عمل کرنا چاہئے ۔
تشریح :
کیونکہ دوسری حدیث میں ہے لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق بڑا بادشاہ حق تعالیٰ ہے‘ اس کے حکم کے خلاف میں کسی کا حکم نہ سننا چاہئے۔ اگر کوئی بادشاہ خلاف شرع حکم دے تو اس کو سمجھانا چاہئے۔ ورنہ سب لوگ مل کر ایسے بادشاہ کو معزول کردیں۔ اس حدیث سے ان لوگوں کا بھی رد ہوا جو آیات قرآنی و احادیث نبویہ کے ہوتے ہوئے اپنے اماموں کے قول پر جمے رہتے ہیں۔ اور آیات و احادیث کی غلط تاویلات کرکے ان کو ٹال دیتے ہیں۔ جن کی بہت سی مثالیں علامہ ابن قیمؒ کی کتاب اعلام الموقعین میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ بقول حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ ایسے لوگ کیا جواب دیں گے جس دن اللہ کی عدالت عالیہ میں کھڑے ہونا ہوگا۔ قرآن مجید میں جہاں اطاعت والدین کا حکم ہے وہاں صاف موجود ہے کہ اگر ماں باپ شرک کرنے کا حکم دیں تو ان کی اطاعت ہرگز نہ جائے۔ اس حدیث سے تقلید جامد کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ کہنے والے نے سچ کہا ہے۔
فاھرب عن النقلید فھو ضلالۃ ان المقلد فی سبیل الھالک
یعنی تقلید جامد سے دور رہو یہ بربادی کا راستہ ہے … یہ نقطہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے۔ مزید تفصیل کے لئے معیار الحق حضرت شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین صاحبؒ محدث دہلوی کا مطالعہ کیا جائے۔
کیونکہ دوسری حدیث میں ہے لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق بڑا بادشاہ حق تعالیٰ ہے‘ اس کے حکم کے خلاف میں کسی کا حکم نہ سننا چاہئے۔ اگر کوئی بادشاہ خلاف شرع حکم دے تو اس کو سمجھانا چاہئے۔ ورنہ سب لوگ مل کر ایسے بادشاہ کو معزول کردیں۔ اس حدیث سے ان لوگوں کا بھی رد ہوا جو آیات قرآنی و احادیث نبویہ کے ہوتے ہوئے اپنے اماموں کے قول پر جمے رہتے ہیں۔ اور آیات و احادیث کی غلط تاویلات کرکے ان کو ٹال دیتے ہیں۔ جن کی بہت سی مثالیں علامہ ابن قیمؒ کی کتاب اعلام الموقعین میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ بقول حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ ایسے لوگ کیا جواب دیں گے جس دن اللہ کی عدالت عالیہ میں کھڑے ہونا ہوگا۔ قرآن مجید میں جہاں اطاعت والدین کا حکم ہے وہاں صاف موجود ہے کہ اگر ماں باپ شرک کرنے کا حکم دیں تو ان کی اطاعت ہرگز نہ جائے۔ اس حدیث سے تقلید جامد کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ کہنے والے نے سچ کہا ہے۔
فاھرب عن النقلید فھو ضلالۃ ان المقلد فی سبیل الھالک
یعنی تقلید جامد سے دور رہو یہ بربادی کا راستہ ہے … یہ نقطہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے۔ مزید تفصیل کے لئے معیار الحق حضرت شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین صاحبؒ محدث دہلوی کا مطالعہ کیا جائے۔