كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ دَعْوَةِ اليَهُودِ وَالنَّصَارَى صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى، فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ البَحْرَيْنِ، يَدْفَعُهُ عَظِيمُ البَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ كِسْرَى حَرَّقَهُ، - فَحَسِبْتُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ قَالَ -: فَدَعَا عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : یہود اور نصاریٰ کو کیوں کر دعوت دی جائے اور کس بات پر ان سے لڑائی کی جائے
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خط کسریٰ کے پاس بھیجا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایلچی سے ) یہ فرمایا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط کو بحرین کے گورنر کو دے دیں ، بحرین کا گورنر اسے کسریٰ کے دربار میں پہنچا دے گا ۔ جب کسریٰ نے مکتوب مبارک پڑھا تو اسے اس نے پھاڑ ڈالا ۔ مجھے یاد ہے کہ سعید بن مسیب نے بیان کیا تھا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بددعا کی تھی کہ وہ بھی پارہ پارہ ہو جائے ۔ ( چنانچہ ایسا ہی ہوا ) ۔
تشریح :
تواریخ میں مذکور ہے کہ فرزند کسریٰ جو ایک نوجوان عیاش قسم کا آدمی تھا اور وہ موقع کا انتظار کر رہا تھا کہ اپنے والد کسریٰ کو ختم کرکے جلد سے جلد تخت اور خزانوں کا مالک بن جائے۔ چنانچہ جب کسریٰ نے یہ حرکت کی اس کے بعد جلد ہی ایک رات کو اس کے لڑکے نے کسریٰ کے پیٹ پر چڑھ کر اس کے پیٹ کو چھرا گھونپ دیا اور اسے ختم کردیا۔ بعد میں وہ تخت و تاج کا مالک بنا تو اس نے خزانوں کا جائزہ لیتے ہوئے خزانے میں ایک دوا کی شیشی پائی جس پر قوت باہ کی دوا لکھا ہوا تھا۔ اس نے سوچا کہ والد صاحب اسی دوا کو کھا کھا کر آخر تک داد عیش دیتے رہے مجھ کو بھی دوا کھالینی چاہئے۔ درحقیقت اس شیشی میں سم الفار تھا اس نے اس کو کھایا اور فوراً ہی وہ بھی ختم ہوگیا۔ اس طرح اس کی سلطنت پارہ پارہ ہوگئی اور عہد فاروقی میں سارا ملک اسلامی قلم رو میں شامل ہوگیا اور اللہ کے سچے رسولﷺ کی دعا نے پورا پورا اثر دکھلایاﷺ۔ کرمانی وغیرہ میں ہے کہ اس کے لڑکے کا نام خیرویہ تھا جس نے اپنے باپ پرویز نامی کا پیٹ چاک کیا اور چھ ماہ بعد خود بھی وہ مذکورہ زہر کھا کر ہلاک ہوگیا۔ عہد فاروقی میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں یہ ملک فتح ہوا۔ یہاں روایت میں یہی خسرو پرویز مراد ہے جو لقب کسریٰ سے یاد کیا گیا (حاشیہ بخاری شریف‘ جلد : اول ؍ ص: ۱۵)
تواریخ میں مذکور ہے کہ فرزند کسریٰ جو ایک نوجوان عیاش قسم کا آدمی تھا اور وہ موقع کا انتظار کر رہا تھا کہ اپنے والد کسریٰ کو ختم کرکے جلد سے جلد تخت اور خزانوں کا مالک بن جائے۔ چنانچہ جب کسریٰ نے یہ حرکت کی اس کے بعد جلد ہی ایک رات کو اس کے لڑکے نے کسریٰ کے پیٹ پر چڑھ کر اس کے پیٹ کو چھرا گھونپ دیا اور اسے ختم کردیا۔ بعد میں وہ تخت و تاج کا مالک بنا تو اس نے خزانوں کا جائزہ لیتے ہوئے خزانے میں ایک دوا کی شیشی پائی جس پر قوت باہ کی دوا لکھا ہوا تھا۔ اس نے سوچا کہ والد صاحب اسی دوا کو کھا کھا کر آخر تک داد عیش دیتے رہے مجھ کو بھی دوا کھالینی چاہئے۔ درحقیقت اس شیشی میں سم الفار تھا اس نے اس کو کھایا اور فوراً ہی وہ بھی ختم ہوگیا۔ اس طرح اس کی سلطنت پارہ پارہ ہوگئی اور عہد فاروقی میں سارا ملک اسلامی قلم رو میں شامل ہوگیا اور اللہ کے سچے رسولﷺ کی دعا نے پورا پورا اثر دکھلایاﷺ۔ کرمانی وغیرہ میں ہے کہ اس کے لڑکے کا نام خیرویہ تھا جس نے اپنے باپ پرویز نامی کا پیٹ چاک کیا اور چھ ماہ بعد خود بھی وہ مذکورہ زہر کھا کر ہلاک ہوگیا۔ عہد فاروقی میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں یہ ملک فتح ہوا۔ یہاں روایت میں یہی خسرو پرویز مراد ہے جو لقب کسریٰ سے یاد کیا گیا (حاشیہ بخاری شریف‘ جلد : اول ؍ ص: ۱۵)