‌صحيح البخاري - حدیث 2934

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ بِالهَزِيمَةِ وَالزَّلْزَلَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ظِلِّ الكَعْبَةِ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: وَنَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ، وَنُحِرَتْ جَزُورٌ بِنَاحِيَةِ مَكَّةَ، فَأَرْسَلُوا فَجَاءُوا مِنْ سَلاَهَا وَطَرَحُوهُ عَلَيْهِ، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ، فَأَلْقَتْهُ عَنْهُ، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ» لِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ فِي قَلِيبِ بَدْرٍ قَتْلَى، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَنَسِيتُ السَّابِعَ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ يُوسُفُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ: أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، وَقَالَ شُعْبَةُ: أُمَيَّةُ أَوْ أُبَيٌّ «وَالصَّحِيحُ أُمَيَّةُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2934

کتاب: جہاد کا بیان باب : مشرکین کے لیے شکست اور زلزلے کی بددعا کرنا ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا ، ہم سے سفیان ثوری نے ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے میں نماز پڑھ رہے تھے ، ابوجہل اور قریش کے بعض دوسرے لوگوں نے کہا کہ اونٹ کی اوجھڑی لا کر کون ان پر ڈالے گا ؟ مکہ کے کنارے ایک اونٹ ذبح ہوا تھا ( اور اسی کی اوجھڑی لانے کے واسطے ) ان سبھوں نے اپنے آدمی بھیجے اور وہ اس اونٹ کی اوجھڑی اٹھا لائے اور اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ( نماز پڑھتے ہوئے ) ڈال دیا ۔ اس کے بعد فاطمہ رضی اللہ عنہ آئیں اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر سے اس گندگی کو ہٹایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت یہ بد دعا کی کہ اے اللہ ! قریش کو پکڑ ، اے اللہ ! قریش کو پکڑ ، ابوجہل بن ہشام ، عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، ولید بن عتبہ ، ابی بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط سب کو پکڑ لے ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا چنانچہ میں نے ان سب کو جنگ بدر میں بدر کے کنوئیں میں دیکھا کہ سبھوں کو قتل کر کے اس میں ڈال دیا گیا تھا ۔ ابواسحاق نے کہا کہ میں ساتویں شخص کا ( جس کے حق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی تھی نام ) بھول گیا اور یوسف بن ابی اسحاق نے کہا کہ ان سے ابواسحاق نے ( سفیان کی روایت میں ابی بن خلف کی بجائے ) امیہ بن خلف بیان کیا اور شعبہ نے کہا کہ امیہ یا ابی ( شک کے ساتھ ہے ) لیکن صحیح امیہ ہے ۔