‌صحيح البخاري - حدیث 2929

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ قِتَالِ الَّذِينَ يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ المَجَانُّ المُطْرَقَةُ»، قَالَ سُفْيَانُ وَزَادَ فِيهِ أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً: «صِغَارَ الأَعْيُنِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ، المَجَانُّ المُطْرَقَةُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2929

کتاب: جہاد کا بیان باب : ان لوگوں سے لڑائی کا بیان جو بالوں کی جوتیاں پہنتے ہوں گے ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم ایک ایسی قوم سے لڑائی نہ کر لو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کر لو گے جن کے چہرے تہ شدہ ڈھالوں جیسے ہوں گے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ اس میں ابوالزناد نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ زیادہ نقل کیا کہ ان کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی ، ناک موٹی ، چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بتہ چمڑہ لگی ڈھال ہوتی ہے ۔
تشریح : اس حدیث میں بھی قوم ترک کا بیان ہے اور یہ ان کے قبول اسلام سے پہلے کا ذکر ہے۔ کہتے ہیں کہ دنیا میں تین قومیں ایسی ہیں کہ انہوں نے خاص طور پر ساری قوم نے اسلام قبول کرلیا‘ عرب‘ ترک اور افغان۔ یہ جب اسلام میں داخل ہوئے تو روئے زمین پر سب ہی مسلمان ہوگئے۔ (ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء( باب ہار جانے کے بعد امام کا سواری سے اترنا اور بچے کھچے لوگوں کی صف باندھ کر اللہ سے مدد مانگنا اس حدیث میں بھی قوم ترک کا بیان ہے اور یہ ان کے قبول اسلام سے پہلے کا ذکر ہے۔ کہتے ہیں کہ دنیا میں تین قومیں ایسی ہیں کہ انہوں نے خاص طور پر ساری قوم نے اسلام قبول کرلیا‘ عرب‘ ترک اور افغان۔ یہ جب اسلام میں داخل ہوئے تو روئے زمین پر سب ہی مسلمان ہوگئے۔ (ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء( باب ہار جانے کے بعد امام کا سواری سے اترنا اور بچے کھچے لوگوں کی صف باندھ کر اللہ سے مدد مانگنا