كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي السِّكِّينِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْ كَتِفٍ يَحْتَزُّ مِنْهَا، ثُمَّ دُعِيَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»، حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَزَادَ فَأَلْقَى السِّكِّينَ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : چھری کا استعمال کرنا درست ہے
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے جعفر بن عمرو بن امیہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شانے کا گوشت ( چھری سے ) کاٹ کر کھا رہے تھے ، پھر نماز کے لیے اذان ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا ۔ ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبردی اور انہیں زہری نے ( اس روایت میں ) یہ زیادتی بھی موجود ہے کہ ( جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے بلائے گئے تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری ڈال دی ۔
تشریح :
یہ حدیث کتاب الوضوء میں گزر چکی ہے اور یہاں امام بخاری اس کو اس لئے لائے کہ جب چھری کا استعمال درست ہوا تو جہاد میں بھی اس کو رکھ سکتے ہیں۔ یہ بھی ایک ہتھیار ہے۔ مجاہدین کو بہت سی ضروریات میں چھری بھی کام آسکتی ہے‘ اس لئے اس کا بھی سفر میں ساتھ رکھنا جائز ہے۔
یہ حدیث کتاب الوضوء میں گزر چکی ہے اور یہاں امام بخاری اس کو اس لئے لائے کہ جب چھری کا استعمال درست ہوا تو جہاد میں بھی اس کو رکھ سکتے ہیں۔ یہ بھی ایک ہتھیار ہے۔ مجاہدین کو بہت سی ضروریات میں چھری بھی کام آسکتی ہے‘ اس لئے اس کا بھی سفر میں ساتھ رکھنا جائز ہے۔