‌صحيح البخاري - حدیث 292

كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ غَسْلِ مَا يُصِيبُ مِنْ فَرْجِ المَرْأَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنِ الحُسَيْنِ، قَالَ: يَحْيَى، وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الجُهَنِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فَلَمْ يُمْنِ؟ قَالَ: عُثْمَانُ: «يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَةِ وَيَغْسِلُ ذَكَرَهُ» قَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، وَالزُّبَيْرَ بْنَ العَوَّامِ، وَطَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ - فَأَمَرُوهُ بِذَلِكَ. قَالَ: يَحْيَى، وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 292

کتاب: غسل کے احکام و مسائل باب: اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ہم سے ابو معمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے حسین بن ذکوان معلم کے واسطہ سے، ان کو یحیٰی نے کہا مجھ کو ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف نے خبر دی، ان کو عطا بن یسار نے خبر دی، انہیں زید بن خالد جہنی نے بتایا کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ مرد اپنی بیوی سے ہم بستر ہوا لیکن انزال نہیں ہوا تو وہ کیا کرے؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز کی طرح وضو کر لے اور ذکر کو دھو لے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے۔ میں نے اس کے متعلق علی بن ابی طالب، زبیر بن العوام، طلحہ بن عبید اللہ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے پوچھا تو انھوں نے بھی یہی فرمایا یحییٰ نے کہا اور ابو سلمہ نے مجھے بتایا کہ انھیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انھیں ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہ یہ بات انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔
تشریح : حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے۔ ابتدائے اسلام میں یہی حکم تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا۔ حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے۔ ابتدائے اسلام میں یہی حکم تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا۔