‌صحيح البخاري - حدیث 2917

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَا قِيلَ فِي دِرْعِ النَّبِيِّ ﷺ وَالقَمِيصِ فِي الحَرْبِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَثَلُ البَخِيلِ وَالمُتَصَدِّقِ مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطَرَّتْ أَيْدِيَهُمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَكُلَّمَا هَمَّ المُتَصَدِّقُ بِصَدَقَتِهِ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَكُلَّمَا هَمَّ البَخِيلُ بِالصَّدَقَةِ انْقَبَضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا وَتَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ، وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ»، فَسَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «فَيَجْتَهِدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلاَ تَتَّسِعُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2917

کتاب: جہاد کا بیان باب : آنحضرت ﷺ کا لڑائی میں زرہ پہننا ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن طاوس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخیل ( جو زکوٰۃ نہیں دیتا ) اور زکوٰۃ دینے والے ( سخی ) کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے ، دونوں لوہے کے کرتے ( زرہ ) پہنے ہوئے ہیں ، دونوں کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہیں زکوٰۃ دینے والا ( سخی ) جب بھی زکوٰۃ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کرتہ اتنا کشادہ ہو جاتا ہے کہ زمین پر چلتے میں گھسٹتا جاتا ہے لیکن جب بخیل صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ اس کے بدن پر تنگ ہو جاتا ہے اور اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے جڑ جاتے ہیں ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا کہ پھر بخیل اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا ۔
تشریح : : یہ حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سخی کا دل تو زکوٰۃ اور صدقہ دینے سے خوش اور کشادہ ہو جاتا ہے اور بخیل اول تو زکوٰۃ دیتا نہیں دوسرے جبراً قہراً کچھ دے بھی تو دے تو دل تنگ اور رنجیدہ ہو جاتا ہے‘ اس کی زرہ کے حلقے سکڑنے کی یہی تعبیر ہے۔ بخل کی مذمت میں بہت سی آیات و احادیث موجود ہیں‘ مرد مومن زکوٰۃ نکالنے اور اللہ کے لیے خرچ کرنے سے اس قدر خوش ہوتا ہے گویا اس کی زرہ نے کشادہ ہو کر اس کے سارے جسم کو ڈھانپ لیا‘ اس کی زرہ کی کشادگی سے بھی زیادہ اس کا دل کشادہ ہو جاتا ہے۔ اللہ ہر مسلمان کو یہ خوبی عطا کرے آمین۔ چونکہ اس حدیث میں زرہ کا ذکر تھا‘ اس لیے حضرت امام بخاری یہاں اس کو لائے اور زرہ کا اثبات فرمایا۔ : یہ حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سخی کا دل تو زکوٰۃ اور صدقہ دینے سے خوش اور کشادہ ہو جاتا ہے اور بخیل اول تو زکوٰۃ دیتا نہیں دوسرے جبراً قہراً کچھ دے بھی تو دے تو دل تنگ اور رنجیدہ ہو جاتا ہے‘ اس کی زرہ کے حلقے سکڑنے کی یہی تعبیر ہے۔ بخل کی مذمت میں بہت سی آیات و احادیث موجود ہیں‘ مرد مومن زکوٰۃ نکالنے اور اللہ کے لیے خرچ کرنے سے اس قدر خوش ہوتا ہے گویا اس کی زرہ نے کشادہ ہو کر اس کے سارے جسم کو ڈھانپ لیا‘ اس کی زرہ کی کشادگی سے بھی زیادہ اس کا دل کشادہ ہو جاتا ہے۔ اللہ ہر مسلمان کو یہ خوبی عطا کرے آمین۔ چونکہ اس حدیث میں زرہ کا ذکر تھا‘ اس لیے حضرت امام بخاری یہاں اس کو لائے اور زرہ کا اثبات فرمایا۔