‌صحيح البخاري - حدیث 2913

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ تَفَرُّقِ النَّاسِ عَنِ الإِمَامِ عِنْدَ القَائِلَةِ، وَالِاسْتِظْلاَلِ بِالشَّجَرِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ، وَأَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ جَابِرًا، أَخْبَرَهُ ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَدْرَكَتْهُمُ القَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ العِضَاهِ، فَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي العِضَاهِ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ، ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ سَيْفِي، فَقَالَ: مَنْ يَمْنَعُكَ؟ قُلْتُ: اللَّهُ، فَشَامَ السَّيْفَ، فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ ، ثُمَّ لَمْ يُعَاقِبْهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2913

کتاب: جہاد کا بیان باب : دوپہر کے وقت درختوں کا سایہ حاصل کرنے کے لیے فوجی لوگ امام سے جدا ہوکر ( متفرق درختوں کے سائے تلے ) پھیل سکتے ہیں ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، ان سے سنان بن ابی سنان اور ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان دونوں حضرات کو جابر رضی اللہ عنہ نے خبر دی ۔ اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہیں ابراہیم بن سعد نے خبردی ، انہیں ابن شہاب نے خبردی ، انہیں سنان بن ابی سنان الدولی نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی میں شریک تھے ۔ ایک ایسے جنگل میں جہاں ببول کے درخت بکثرت تھے ۔ قیلولہ کا وقت ہوگیا ، تمام صحابہ سائے کی تلاش میں ( پوری وادی میں متفرق درختوں کے نیچے ) پھیل گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار ( درخت کے تنے سے ) لٹکادی تھی اور سوگئے تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اجنبی موجود تھا ۔ اس اجنبی نے کہا کہ اب تمہیں مجھ سے کون بچائے گا ؟ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی اور جب صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص نے میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور مجھ سے کہنے لگا تھا کہ اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچا سکے گا ؟ میں نے کہا اللہ ( اس پر وہ شخص خود ہی دہشت زدہ ہو گیا ) اور تلوار نیام میں کرلی ، اب یہ بیٹھا ہوا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی ۔
تشریح : یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے یہاں حضرت امام بخاری اس حدیث کو یہ امر ثابت کرنے کے لئے لائے کہ فوجی لوگ دوپہر میں کہیں چلتے ہوئے جنگل میں قیلولہ کریں تو اپنی پسند کے مطابق سایہ دار درخت تلاش کرسکتے ہیں اور اپنے قائد سے آرام کرنے کے لئے الگ ہوسکتے ہیں اور یہ آداب جنگ کے منافی نہیں ہے۔ یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے یہاں حضرت امام بخاری اس حدیث کو یہ امر ثابت کرنے کے لئے لائے کہ فوجی لوگ دوپہر میں کہیں چلتے ہوئے جنگل میں قیلولہ کریں تو اپنی پسند کے مطابق سایہ دار درخت تلاش کرسکتے ہیں اور اپنے قائد سے آرام کرنے کے لئے الگ ہوسکتے ہیں اور یہ آداب جنگ کے منافی نہیں ہے۔