‌صحيح البخاري - حدیث 2905

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ المِجَنِّ وَمَنْ يَتَّرِسُ بِتُرْسِ صَاحِبِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ، ح حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي رَجُلًا بَعْدَ سَعْدٍ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2905

کتاب: جہاد کا بیان باب : ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال کو استعمال کرے اس کا بیان ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبداللہ بن شداد نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بعد میں نے کسی کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ آپ نے خود کو ان پر صدقے کیا ہو ۔ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ۔ تیر برساو ( سعد رضی اللہ عنہ ) تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں ۔
تشریح : اس حدیث سے تیر اندازی کی فضیلت ثابت ہوئی اس طور پر کہ آنحضرتﷺ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی تیر اندازی پر ان کو شاباش پیش فرمائی۔ معلوم ہوا کہ فنون حرب جن میں مہارت پیدا کرنے سے اللہ پاک کی رضا مطلوب ہو بڑی فضیلت اور درجات رکھتے ہیں۔ عصر حاضر کے جملہ آلات حرب میں مہارت کو اسی پر کیا جاسکتا ہے صد افسوس کہ مسلمانوں نے ان نیک کاموں کو قطعاً بھلا دیا جس کی سزا وہ مختلف عذابوں کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ اس حدیث سے تیر اندازی کی فضیلت ثابت ہوئی اس طور پر کہ آنحضرتﷺ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی تیر اندازی پر ان کو شاباش پیش فرمائی۔ معلوم ہوا کہ فنون حرب جن میں مہارت پیدا کرنے سے اللہ پاک کی رضا مطلوب ہو بڑی فضیلت اور درجات رکھتے ہیں۔ عصر حاضر کے جملہ آلات حرب میں مہارت کو اسی پر کیا جاسکتا ہے صد افسوس کہ مسلمانوں نے ان نیک کاموں کو قطعاً بھلا دیا جس کی سزا وہ مختلف عذابوں کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔