كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ المِجَنِّ وَمَنْ يَتَّرِسُ بِتُرْسِ صَاحِبِهِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: لَمَّا كُسِرَتْ بَيْضَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ، وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي المِجَنِّ، وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى المَاءِ كَثْرَةً، عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِهِ، فَرَقَأَ الدَّمُ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال کو استعمال کرے اس کا بیان
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب احد کی لڑائی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر توڑا گیا اور چہرہ مبارک خون آلود ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دانت شہید ہو گئے تو علی رضی اللہ عنہ ڈھال میں بھر بھر کر پانی بار بار لا رہے تھے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا زخم کو دھو رہی تھیں ۔ جب انہوں نے دیکھا کہ خون پانی سے اور زیادہ نکل رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگادیا ، جس سے خون آنا بند ہوگیا ۔
تشریح :
دندان مبارک کو صدمہ پہنچانے والا عتبہ بن ابی وقاص مردود تھا‘ اس نے آپﷺ کے قریب جا کر ایک پتھر مارا مگر فوراً ہی حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے ایک ہی ضرب سے اس کی گردن اڑا دی۔ اور عبداللہ بن قمیہ مردود نے پتھر مارے۔ آپ نے فرمایا اللہ تجھے تباہ کرے۔ ایسا ہی ہوا کہ ایک پہاڑی بکری نے نکل کر ا کو سینگوں سے ایسا مارا کہ ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ سچ ہے وہ لوگ کس طرح فلاح پاسکتے ہیں جن کے ہاتھوں نے اپنے زمانہ کے نبیﷺ کے سر کو زخمی کردیا ہو۔
دندان مبارک کو صدمہ پہنچانے والا عتبہ بن ابی وقاص مردود تھا‘ اس نے آپﷺ کے قریب جا کر ایک پتھر مارا مگر فوراً ہی حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے ایک ہی ضرب سے اس کی گردن اڑا دی۔ اور عبداللہ بن قمیہ مردود نے پتھر مارے۔ آپ نے فرمایا اللہ تجھے تباہ کرے۔ ایسا ہی ہوا کہ ایک پہاڑی بکری نے نکل کر ا کو سینگوں سے ایسا مارا کہ ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ سچ ہے وہ لوگ کس طرح فلاح پاسکتے ہیں جن کے ہاتھوں نے اپنے زمانہ کے نبیﷺ کے سر کو زخمی کردیا ہو۔