‌صحيح البخاري - حدیث 2901

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ اللَّهْوِ بِالحِرَابِ وَنَحْوِهَا صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا الحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَابِهِمْ، دَخَلَ عُمَرُ فَأَهْوَى إِلَى الحَصَى فَحَصَبَهُمْ بِهَا، فَقَالَ: «دَعْهُمْ يَا عُمَرُ»، وَزَادَ عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ: فِي المَسْجِدِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2901

کتاب: جہاد کا بیان باب : برچھے سے ( مشق کرنے کے لیے ) کھیلنا ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، انہیں زہری نے ، انہیں ابن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حبشہ کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حراب ( چھوٹے نیزے ) کا کھیل دکھلا رہے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ آ گئے اور کنکریاں اٹھا کر انہیں ان سے مارا ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر رضی اللہ عنہ انہیں کھیل دکھانے دو ۔ علی بن مدینی نے یہ بیان زیادہ کیا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انہیں معمر نے خبر دی کہ مسجد میں ( یہ صحابہ رضی اللہ عنہ اپنے کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے ۔
تشریح : یہ جنگی کرتبوں کی مشق تھی۔ حضور نبی میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے خلاف ادب سمجھا مگر آنحضرتﷺ نے حبشی مجاہدین کی ہمت افزائی فرمائی اور ان کی اس مشق کو جاری رہنے دیا۔ عہد رسالت میں نشر و اشاعت بلکہ جملہ امور نظم و نسق ملت کے لئے دفتر کا کام بھی مسجد ہی سے لیا جاتا تھا۔ اسلام کا ابتدائی دور تھا‘ آج جیسی آسانیاں مہیا نہ تھیں اس لئے ملی امور کے لئے مسجد ہی کو بطور مرکز ملت استعمال کیا گیا۔ آج بھی مساجد کو اسلامی ملی امور کے لئے بایں طور استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وفیہ کفایۃ لمن لہ درایہ یہ جنگی کرتبوں کی مشق تھی۔ حضور نبی میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے خلاف ادب سمجھا مگر آنحضرتﷺ نے حبشی مجاہدین کی ہمت افزائی فرمائی اور ان کی اس مشق کو جاری رہنے دیا۔ عہد رسالت میں نشر و اشاعت بلکہ جملہ امور نظم و نسق ملت کے لئے دفتر کا کام بھی مسجد ہی سے لیا جاتا تھا۔ اسلام کا ابتدائی دور تھا‘ آج جیسی آسانیاں مہیا نہ تھیں اس لئے ملی امور کے لئے مسجد ہی کو بطور مرکز ملت استعمال کیا گیا۔ آج بھی مساجد کو اسلامی ملی امور کے لئے بایں طور استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وفیہ کفایۃ لمن لہ درایہ