كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ الجُنُبِ يَتَوَضَّأُ ثُمَّ يَنَامُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ [ص:66] بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: ذَكَرَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تُصِيبُهُ الجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ نَمْ»
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
باب: جنبی پہلے وضو کرے پھر سوئے
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ رات میں انھیں غسل کی ضرورت ہو جایا کرتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کر لیا کر اور شرمگاہ کو دھو کر سو جا۔
تشریح :
ان جملہ احادیث کا یہی مقصد ہے کہ جنبی وضو کرکے گھر میں سو سکتا ہے۔ پھر نماز کے واسطے غسل کرلے۔ کیونکہ غسل جنابت کئے بغیر نماز درست نہ ہوگی۔ مریض وغیرہ کے لیے رخصت ہے جیسا کہ معلوم ہوچکا ہے۔
ان جملہ احادیث کا یہی مقصد ہے کہ جنبی وضو کرکے گھر میں سو سکتا ہے۔ پھر نماز کے واسطے غسل کرلے۔ کیونکہ غسل جنابت کئے بغیر نماز درست نہ ہوگی۔ مریض وغیرہ کے لیے رخصت ہے جیسا کہ معلوم ہوچکا ہے۔