كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنِ اسْتَعَانَ بِالضُّعَفَاءِ وَالصَّالِحِينَ فِي الحَرْبِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا [ص:37] مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَى سَعْدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ لَهُ فَضْلًا عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلَّا بِضُعَفَائِكُمْ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : لڑائی میں کمزور ناتواں ( جیسے عورتیں ، بچے ، اندھے ، معذور اور مساکین ) اور نیک لوگوں سے مدد چاہنا
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن طلحہ نے بیان کیا ، ان سے مصعب ابن سعد نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر ( اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے ) فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ صرف اپنے کمزور معذور لوگوں کی دعاوں کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے مدد پہنچائے جاتے ہو اور ان ہی کی دعاوں سے رزق دئیے جاتے ہیں ۔
تشریح :
قال ابن بطال تاویلہ ان الضعفاء اشد اخلاصا فی الدعاء واکثر خشوعا فی العبادۃ لخلاء قلوبھم عن التعلق بزخرف الدنیا (فتح) یعنی ضعفاء دعا کرتے وقت اخلاص میں بہت سخت ہوتے ہیں اور عبادت میں ان کا خشوع زیادہ ہوتا ہے اور ان کے دل دنیاوی زیب و زینت سے پاک ہوتے ہیں۔ اس لئے ضعیف لوگوں سے دعا کرانا بہت ہی موجب برکت ہے۔
قال ابن بطال تاویلہ ان الضعفاء اشد اخلاصا فی الدعاء واکثر خشوعا فی العبادۃ لخلاء قلوبھم عن التعلق بزخرف الدنیا (فتح) یعنی ضعفاء دعا کرتے وقت اخلاص میں بہت سخت ہوتے ہیں اور عبادت میں ان کا خشوع زیادہ ہوتا ہے اور ان کے دل دنیاوی زیب و زینت سے پاک ہوتے ہیں۔ اس لئے ضعیف لوگوں سے دعا کرانا بہت ہی موجب برکت ہے۔