كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَضْلِ مَنْ حَمَلَ مَتَاعَ صَاحِبِهِ فِي السَّفَرِ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «كُلُّ سُلاَمَى عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ، يُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ، يُحَامِلُهُ عَلَيْهَا، أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ، وَكُلُّ خَطْوَةٍ يَمْشِيهَا إِلَى الصَّلاَةِ صَدَقَةٌ، وَدَلُّ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : اس شخص کی فضیلت جس نے سفر میں اپنے ساتھی کا سامان اٹھا دیا
ہم سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر نے ، ان سے ہمام نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزانہ انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہے اور اگر کوئی شخص کسی کی سواری میں مدد کرے کہ اس کو سہارا دے کر اس کی سواری پر سوار کرادے یا اس کا سامان اس پر اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی صدقہ ہے ۔ اچھا اور پاک لفظ بھی ( زبان سے نکالنا ) صدقہ ہے ۔ ہرقدم جو نماز کے لیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور ( کسی مسافر کو ) راستہ بتادینا بھی صدقہ ہے ۔
تشریح :
حدیث عام ہے مگر سفر جہاد کے مسافر خصوصیت سے یہاں مراد ہیں‘ اسی لئے حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ اس کو کتاب الجہاد میں لائے ہیں۔ کوئی بھائی اگر اس مبارک سفر میں تھک رہا ہے یا اس پر بوجھ زیادہ ہے تو اس کی امداد بڑا ہی درجہ رکھتی ہے۔ یوں ہر مسافر کی مدد بہت بڑا کارِ خیر ہے‘ مسافر کوئی بھی ہو۔ اسی طرح زبان سے ایسا لفظ نکالنا کہ سننے والے خوش ہو جائیں اور وہ کلمہ خیر ہی سے متعلق ہو تو ایسے الفاظ بھی صدقہ کی مد میں لکھے جاتے ہیں۔ قرآن مجید میں ایسے الفاظ کو اس صدقہ سے بہت ہی بہتر قرار دیا ہے جس صدقہ کی وجہ سے جس پر وہ صدقہ کیا گیا ہے اس کو سن کر تکلیف ہو‘ اسی لئے ہر مسلمان مومن کا فرض ہے کہ یا تو کلمۂ خیر زبان سے نکالے یا خاموش رہے۔ ہر قدم جو نماز کے لئے اٹھے وہ بھی صدقہ ہے اور کسی راہ گم کئے ہوئے مسافر کو راستہ بتلا دینا بھی بہت ہی بڑا صدقہ ہے۔ یہی اسلام کی وہ اخلاقی پاکیزہ تعلیم ہے جس نے اپنے سچے پیرو کاروں کو آسمانوں اور زمینوں میں قبول عام بخشا۔ اللھم اجلعنا منھم (آمین)
حدیث عام ہے مگر سفر جہاد کے مسافر خصوصیت سے یہاں مراد ہیں‘ اسی لئے حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ اس کو کتاب الجہاد میں لائے ہیں۔ کوئی بھائی اگر اس مبارک سفر میں تھک رہا ہے یا اس پر بوجھ زیادہ ہے تو اس کی امداد بڑا ہی درجہ رکھتی ہے۔ یوں ہر مسافر کی مدد بہت بڑا کارِ خیر ہے‘ مسافر کوئی بھی ہو۔ اسی طرح زبان سے ایسا لفظ نکالنا کہ سننے والے خوش ہو جائیں اور وہ کلمہ خیر ہی سے متعلق ہو تو ایسے الفاظ بھی صدقہ کی مد میں لکھے جاتے ہیں۔ قرآن مجید میں ایسے الفاظ کو اس صدقہ سے بہت ہی بہتر قرار دیا ہے جس صدقہ کی وجہ سے جس پر وہ صدقہ کیا گیا ہے اس کو سن کر تکلیف ہو‘ اسی لئے ہر مسلمان مومن کا فرض ہے کہ یا تو کلمۂ خیر زبان سے نکالے یا خاموش رہے۔ ہر قدم جو نماز کے لئے اٹھے وہ بھی صدقہ ہے اور کسی راہ گم کئے ہوئے مسافر کو راستہ بتلا دینا بھی بہت ہی بڑا صدقہ ہے۔ یہی اسلام کی وہ اخلاقی پاکیزہ تعلیم ہے جس نے اپنے سچے پیرو کاروں کو آسمانوں اور زمینوں میں قبول عام بخشا۔ اللھم اجلعنا منھم (آمین)