‌صحيح البخاري - حدیث 2889

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَضْلِ الخِدْمَةِ فِي الغَزْوِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى المُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَى خَيْبَرَ أَخْدُمُهُ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَاجِعًا وَبَدَا لَهُ أُحُدٌ، قَالَ: «هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ» ثُمَّ أَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى المَدِينَةِ، قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا، كَتَحْرِيمِ إِبْرَاهِيمَ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2889

کتاب: جہاد کا بیان باب : جہاد میں خدمت کرنے کی فضیلت کا بیان ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کا ، ان سے مطلب بن حنطب کے مولیٰ عمرو بن ابی عمرو نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر ( غزوہ کے موقع پر ) گیا ، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے اور احد پہاڑ دکھائی دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ پہاڑ ہے جس سے ہم محبت کرتے ہیں اور وہ ہم سے محبت کرتا ہے ۔ اس کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مدینہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا اے اللہ ! میں اس کے دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کے خطی کو حرمت والا قرار دیتا ہوں ، جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا شہر قرار دیا تھا ، اے اللہ ! ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطا فرما ۔
تشریح : اس سے مدینہ شریف کی حرمت بھی ثابت ہوئی جیسا کہ مکہ شریف کی حرمت ہے‘ مدینہ کے لئے بھی حدود حرم متعین ہیں جن کے اندر وہ سارے کام ناجائز ہیں جو حرم مکہ میں ناجائز ہیں۔ اہلحدیث کا یہی مسلک ہے کہ مدینہ بھی مکہ ہی کی طرح حرام ہے۔ (والتفصیل مقام اخر) خیبر مدینہ سے شام کی جانب تین منزل پر ایک مقام ہے۔ یہ یہودیوں کی آبادی تھی۔ آنحضرتﷺ کو حدیبیہ سے آئے ہوئے ایک ماہ سے کم ہی عرصہ ہوا تھا کہ آپﷺ نے خیبر کے یہودیوں کی سازش کا حال سنا کہ وہ مدینہ پر حملہ کرنے والے ہیں‘ ان ہی کی مدافعت کے لئے آپؐ نے پیش قدمی فرمائی اور اہل اسلام کو فتح مبین حاصل ہوئی۔ اس سے مدینہ شریف کی حرمت بھی ثابت ہوئی جیسا کہ مکہ شریف کی حرمت ہے‘ مدینہ کے لئے بھی حدود حرم متعین ہیں جن کے اندر وہ سارے کام ناجائز ہیں جو حرم مکہ میں ناجائز ہیں۔ اہلحدیث کا یہی مسلک ہے کہ مدینہ بھی مکہ ہی کی طرح حرام ہے۔ (والتفصیل مقام اخر) خیبر مدینہ سے شام کی جانب تین منزل پر ایک مقام ہے۔ یہ یہودیوں کی آبادی تھی۔ آنحضرتﷺ کو حدیبیہ سے آئے ہوئے ایک ماہ سے کم ہی عرصہ ہوا تھا کہ آپﷺ نے خیبر کے یہودیوں کی سازش کا حال سنا کہ وہ مدینہ پر حملہ کرنے والے ہیں‘ ان ہی کی مدافعت کے لئے آپؐ نے پیش قدمی فرمائی اور اہل اسلام کو فتح مبین حاصل ہوئی۔