كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَضْلِ الخِدْمَةِ فِي الغَزْوِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ البُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «صَحِبْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَكَانَ يَخْدُمُنِي وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْ أَنَسٍ» قَالَ جَرِيرٌ: «إِنِّي رَأَيْتُ الأَنْصَارَ يَصْنَعُونَ شَيْئًا، لاَ أَجِدُ أَحَدًا مِنْهُمْ إِلَّا أَكْرَمْتُهُ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : جہاد میں خدمت کرنے کی فضیلت کا بیان
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے یونس بن عبید نے ، ان سے ثابت بنانی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو وہ میری خدمت کرتے تھے حالانکہ عمر میں وہ مجھ سے بڑے تھے ، جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ہر وقت انصار کو ایک ایسا کام کرتے دیکھا ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ) کہ جب ان میں سے کوئی مجھے ملتاہے تو میں اس کی تعظیم و اکرام کرتا ہوں ۔
تشریح :
وہ بات یہ تھی کہ انصاری جناب رسول کریم ﷺ سے بہت محبت رکھتے اور آ پﷺ کی بہت تعظیم کرتے تھے۔معلوم ہوا جوکوئی اللہ اور اس کے رسولﷺ سے محبت رکھے اسکی خدمت کرنا عین سعادت ہے۔بہ ظاہر اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے‘عینی نے کہا مسلم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ صحبت سفر میں ہوئی اور سفر عام ہے جو جہاد کے سفر کو بھی شامل ہے پس باب سے مطابقت ہو گئی۔
وہ بات یہ تھی کہ انصاری جناب رسول کریم ﷺ سے بہت محبت رکھتے اور آ پﷺ کی بہت تعظیم کرتے تھے۔معلوم ہوا جوکوئی اللہ اور اس کے رسولﷺ سے محبت رکھے اسکی خدمت کرنا عین سعادت ہے۔بہ ظاہر اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے‘عینی نے کہا مسلم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ صحبت سفر میں ہوئی اور سفر عام ہے جو جہاد کے سفر کو بھی شامل ہے پس باب سے مطابقت ہو گئی۔