‌صحيح البخاري - حدیث 2884

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ نَزْعِ السَّهْمِ مِنَ البَدَنِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: رُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ، قَالَ: انْزِعْ هَذَا السَّهْمَ، فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ المَاءُ، فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2884

کتاب: جہاد کا بیان باب : ( مجاہدین کے ) جسم سے تیر کا کھینچ کر نکالنا ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے یزید بن عبداللہ نے اور ان سے ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوعامر رضی اللہ عنہ کے گھٹنے میں تیر لگا تو میں ان کے پاس پہنچا ۔ انہوں نے فرمایا کہ اس تیر کو کھینچ کر نکال لو میں نے کھینچ لیا تو اس سے خون بہنے لگا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حادثہ کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کے لیے ) دعا فرمائی کہ اے اللہ ! عبید ابوعامر کی مغفرت فرمائیو ۔
تشریح : آلات جراحی جو آج کل وجود میں آچکے ہیں‘ اس وقت نہ تھے۔ اس لئے زخمیوں کے جسموں میں پیوستہ تیر ہاتھوں ہی سے نکالے جاتے تھے۔ ابو عامرؓ ایسے ہی مجاہد ہیں جو تیر سے گھائل ہو کر جام شہادت نوش فرما گئے تھے۔ نبی کریمﷺ نے بطور اظہار افسوس ان کا نام لیا اور ان کے لئے دعائے خیر فرمائی۔ ابو عامر ابو موسیٰ اشعری کے چچا تھے۔ جنگ اوطاس میں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ آلات جراحی جو آج کل وجود میں آچکے ہیں‘ اس وقت نہ تھے۔ اس لئے زخمیوں کے جسموں میں پیوستہ تیر ہاتھوں ہی سے نکالے جاتے تھے۔ ابو عامرؓ ایسے ہی مجاہد ہیں جو تیر سے گھائل ہو کر جام شہادت نوش فرما گئے تھے۔ نبی کریمﷺ نے بطور اظہار افسوس ان کا نام لیا اور ان کے لئے دعائے خیر فرمائی۔ ابو عامر ابو موسیٰ اشعری کے چچا تھے۔ جنگ اوطاس میں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔