‌صحيح البخاري - حدیث 2879

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ حَمْلِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ فِي الغَزْوِ دُونَ بَعْضِ نِسَائِهِ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ، كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الحَدِيثِ، قَالَتْ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ يَخْرُجُ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْرَعَ بَيْنَنَا فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا، فَخَرَجَ فِيهَا سَهْمِي، فَخَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الحِجَابُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2879

کتاب: جہاد کا بیان باب : آدمی جہاد میں اپنی ایک بیوی کو لے جائے ایک کو نہ لے جائے ( یہ درست ہے ) ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے ، انہوں نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا ، کہا میں نے ابن شہاب زہری سے سنا ، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر ، سعید بن مسیب ، علقمہ بن وقاص اور عبید اللہ بن عبداللہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سنی ، ان چاروں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث مجھ سے تھوڑی تھوڑی بیان کی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے جانا چاہتے ( جہاد کے لیے ) تو اپنی ازواج میں قرعہ ڈالتے اور جس کا نام نکل آتا انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ لے جاتے تھے ۔ ایک غزوہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان قرعہ اندازی کی تو اس مرتبہ میرا نام آیا اور میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئی ، یہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ پردے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورت گھر کے باہر نہ نکلے جیسے بعض جاہلوں نے سمجھ رکھا ہے بلکہ شرعی پردے کے ساتھ عورت ضروریات کے لئے گھر سے باہر بھی نکل سکتی ہے‘ خاص طور پر جہادوں میں شرکت کرسکتی ہے جیسا کہ متعدد روایات میں اس کا ذکر موجود ہے۔ معلوم ہوا کہ پردے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورت گھر کے باہر نہ نکلے جیسے بعض جاہلوں نے سمجھ رکھا ہے بلکہ شرعی پردے کے ساتھ عورت ضروریات کے لئے گھر سے باہر بھی نکل سکتی ہے‘ خاص طور پر جہادوں میں شرکت کرسکتی ہے جیسا کہ متعدد روایات میں اس کا ذکر موجود ہے۔