كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ نَاقَةِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةٌ تُسَمَّى العَضْبَاءَ، لاَ تُسْبَقُ - قَالَ حُمَيْدٌ: أَوْ لاَ تَكَادُ تُسْبَقُ - فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ فَسَبَقَهَا، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى المُسْلِمِينَ حَتَّى عَرَفَهُ، فَقَالَ: «حَقٌّ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يَرْتَفِعَ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ» طَوَّلَهُ مُوسَى، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : نبی کریم ﷺ کی اونٹنی کا بیان
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اونٹنی تھی جس کا نام عضباءتھا ۔ کوئی اونٹنی اس سے آگے نہیں بڑھتی تھی یا حمید نے یوں کہا وہ پیچھے رہ جانے کے قریب نہ ہوتی پھر ایک دیہاتی ایک نوجوان ایک قوی اونٹ پر سوار ہوکر آیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی سے ان کا اونٹ آگے نکل گیا ۔ مسلمانوں پر یہ بڑا شاق گزرا لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ برحق ہے کہ دنیا میں جو چیز بھی بلند ہوتی ہے ( کبھی کبھی ) اسے وہ گراتا بھی ہے ۔ موسیٰ نے حماد سے اس کی روایت طول کے ساتھ کی ہے ، حماد نے ثابت سے ، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
تشریح :
اس حدیث سے بہت سے مسائل پر روشنی پڑتی ہے۔ اونٹ‘ گھوڑے کا نام رکھنا‘ ان میں دوڑ کرانا اور بطور قاعدہ کلیہ یہ کہ دنیا میں بڑھنے والی اور مغرور ہونے والی طاقتوں کو اللہ ضرور ایک نہ ایک دن نیچا دکھاتا ہے۔ اس حدیث سے یہ ساری باتیں ثابت ہوتی ہیں۔
اس حدیث سے بہت سے مسائل پر روشنی پڑتی ہے۔ اونٹ‘ گھوڑے کا نام رکھنا‘ ان میں دوڑ کرانا اور بطور قاعدہ کلیہ یہ کہ دنیا میں بڑھنے والی اور مغرور ہونے والی طاقتوں کو اللہ ضرور ایک نہ ایک دن نیچا دکھاتا ہے۔ اس حدیث سے یہ ساری باتیں ثابت ہوتی ہیں۔