كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ إِضْمَارِ الخَيْلِ لِلسَّبْقِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ، وَكَانَ أَمَدُهَا مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ»، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ سَابَقَ بِهَا، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أَمَدًا: غَايَةً ، {فَطَالَ عَلَيْهِمُ الأَمَدُ} [الحديد: 16]
کتاب: جہاد کا بیان
باب : گھوڑ دوڑ کے لیے گھوڑوں کو تیار کرنا
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی دوڑ کرائی تھی جنہیں تیار نہیں کیا گیا تھا اور دوڑ کی حد ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق رکھی تھی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اس میں شرکت کی تھی ۔ ابوعبداللہ نے کہا کہ امدا ( حدیث میں ) حد اور انتہا کے معنی میں ہے ( قرآن مجید میں ہے ) ﴾فطال علیہم الامد﴿جو اسی معنی میں ہے ۔
تشریح :
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے۔ باب میں تو اضمار شدہ گھوڑوں کی شرط مذکور ہے اور حدیث میں ان گھوڑوں کا ذکر ہے جن کا اضمار نہیں ہوا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت امام بخاری کی عادت ہے کہ حدیث کا ایک لفظ لا کر اس کے دوسرے لفظ کی طرف اشارہ کردیتے ہیں‘ اس حدیث میں دوسرا لفظ ہے کہ جن گھوڑوں کا اضمار ہوا تھا آپ نے ان کی شرط کرائی‘ حفیاء سے ثنیۃ تک جیسے اوپر گزرا۔
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے۔ باب میں تو اضمار شدہ گھوڑوں کی شرط مذکور ہے اور حدیث میں ان گھوڑوں کا ذکر ہے جن کا اضمار نہیں ہوا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت امام بخاری کی عادت ہے کہ حدیث کا ایک لفظ لا کر اس کے دوسرے لفظ کی طرف اشارہ کردیتے ہیں‘ اس حدیث میں دوسرا لفظ ہے کہ جن گھوڑوں کا اضمار ہوا تھا آپ نے ان کی شرط کرائی‘ حفیاء سے ثنیۃ تک جیسے اوپر گزرا۔