‌صحيح البخاري - حدیث 2864

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنْ قَادَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الحَرْبِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ [ص:31]، إِنَّ هَوَازِنَ كَانُوا قَوْمًا رُمَاةً، وَإِنَّا لَمَّا لَقِينَاهُمْ حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ، فَانْهَزَمُوا فَأَقْبَلَ المُسْلِمُونَ عَلَى الغَنَائِمِ، وَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ، فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَفِرَّ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ لَعَلَى بَغْلَتِهِ البَيْضَاءِ، وَإِنَّ أَبَا سُفْيَانَ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ المُطَّلِبْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2864

کتاب: جہاد کا بیان باب : اگر کوئی لڑائی میں دوسرے کے جانور کو کھینچ کر چلائے ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ابواسحاق نے کہ ایک شخص نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا حنین کی لڑائی میں آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے ؟ براءرضی اللہ عنہ نے کہا ہاں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرار نہیں ہوئے تھے ۔ ہوازن کے لوگ ( جن سے اس لڑائی میں مقابلہ تھا ) بڑے تیرانداز تھے ، جب ہمارا ان سے سامنا ہوا تو شروع میں ہم نے حملہ کرکے انہیں شکست دے دی ، پھر مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اور دشمن نے تیروں کی ہم پر بارش شروع کردی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے نہیں ہٹے ۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر سوار تھے ، ابو سفیان بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ شعر فرمارہے تھے کہ ” میں نبی ہوں اس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں ، میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں “ ۔
تشریح : یعنی میں اللہ کا سچا رسول ہوں اور اللہ نے جو مجھ سے فتح و نصرت کا وعدہ فرمایا تھا وہ برحق ہے‘ اس لئے میں بھاگ جاؤں؟ یہ نہیں ہوسکتا۔ مولانا وحید الزماں مرحوم نے اس کا ترجمہ شعرمیں یوں کیا ہے: ہوں میں پیغمبر بلا شک و خطر اور عبدالمطلب کا ہوں پسر مزید تفصیل جنگ حنین کے حالات میں آئے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ یعنی میں اللہ کا سچا رسول ہوں اور اللہ نے جو مجھ سے فتح و نصرت کا وعدہ فرمایا تھا وہ برحق ہے‘ اس لئے میں بھاگ جاؤں؟ یہ نہیں ہوسکتا۔ مولانا وحید الزماں مرحوم نے اس کا ترجمہ شعرمیں یوں کیا ہے: ہوں میں پیغمبر بلا شک و خطر اور عبدالمطلب کا ہوں پسر مزید تفصیل جنگ حنین کے حالات میں آئے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ