كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ سِهَامِ الفَرَسِ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِصَاحِبِهِ سَهْمًا»، وَقَالَ مَالِكٌ: يُسْهَمُ لِلْخَيْلِ وَالبَرَاذِينِ مِنْهَا، لِقَوْلِهِ: {وَالخَيْلَ وَالبِغَالَ وَالحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا} [النحل: 8]، وَلاَ يُسْهَمُ لِأَكْثَرَ مِنْ فَرَسٍ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : ( غنیمت کے مال سے ) گھوڑے کا حصہ کیا ملے گا
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ابواسامہ سے ، انہوں نے عبید اللہ عمری سے ، انہوں نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نی ( مال غنیمت سے ) گھوڑے کے دو حصے لگائے تھے اور اس کے مالک کا ایک حصہ ۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عربی اور ترکی گھوڑے سب برابر ہیں کیوں کہ اللہ نے فرمایا ” اور گھوڑوں ، خچروں اور گدھوں کو سواری کے لیے بنایا اور ہر سوار کو ایک ہی گھوڑے کا حصہ دیا جائے گا “ ۔ ( گواس کے پاس کئی گھوڑے ہوں )
تشریح :
: تو اللہ تعالیٰ نے عربی گھوڑے کی تخصیص نہیں کی۔ عربی اور ترکی سب گھوڑوں کو برابر حصہ ملے گا یعنی سوار کو تین حصے ملیں گے‘ پیدل کو ایک حصہ۔ اکثر اماموں اور اہلحدیث کا یہی قول ہے۔
: تو اللہ تعالیٰ نے عربی گھوڑے کی تخصیص نہیں کی۔ عربی اور ترکی سب گھوڑوں کو برابر حصہ ملے گا یعنی سوار کو تین حصے ملیں گے‘ پیدل کو ایک حصہ۔ اکثر اماموں اور اہلحدیث کا یہی قول ہے۔