‌صحيح البخاري - حدیث 2862

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الرُّكُوبِ عَلَى الدَّابَّةِ الصَّعْبَةِ وَالفُحُولَةِ مِنَ الخَيْلِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ، يُقَالُ لَهُ مَنْدُوبٌ، فَرَكِبَهُ وَقَالَ: «مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2862

کتاب: جہاد کا بیان باب : سخت سرکش جانور اورنر گھوڑے کی سواری کرنا ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں قتادہ نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ مدینہ میں ( ایک رات ) کچھ خوف اور گھبراہٹ ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک گھوڑا مانگ لیا ۔ اس گھوڑے کا نام ” مندوب “ تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور واپس آکر فرمایا کہ خوف کی تو کوئی بات ہم نے نہیں دیکھی البتہ یہ گھوڑا کیا ہے دریا ہے ! ۔
تشریح : اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے کیونکہ فرس تو عربی زبان میں نر اور مادہ دونوں کو کہتے ہیں۔ بعضوں نے کہا ان وجدناہ میں جو ضمیر مذکور ہے اس سے حضرت امام بخاریؒ نے یہ ناکا کہ وہ نر گھوڑا تھا۔ اب باب کا یہ مطلب کہ شریر جانور پر سوار ہونا اس سے نکالا کہ نر اکثر مادیان کی بہ نسبت تیز اور شریر ہوتا ہے‘ اگرچہ کبھی مادہ نر سے بھی زیادہ شریر اور سخت ہوتی ہے (وحیدی) اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے کیونکہ فرس تو عربی زبان میں نر اور مادہ دونوں کو کہتے ہیں۔ بعضوں نے کہا ان وجدناہ میں جو ضمیر مذکور ہے اس سے حضرت امام بخاریؒ نے یہ ناکا کہ وہ نر گھوڑا تھا۔ اب باب کا یہ مطلب کہ شریر جانور پر سوار ہونا اس سے نکالا کہ نر اکثر مادیان کی بہ نسبت تیز اور شریر ہوتا ہے‘ اگرچہ کبھی مادہ نر سے بھی زیادہ شریر اور سخت ہوتی ہے (وحیدی)