‌صحيح البخاري - حدیث 2857

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ اسْمِ الفَرَسِ وَالحِمَارِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لَنَا يُقَالُ لَهُ مَنْدُوبٌ، فَقَالَ: «مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2857

کتاب: جہاد کا بیان باب : گھوڑوں اور گدھوں کا نام رکھنا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے قتادہ سے سنا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ( ایک رات ) مدینہ میں کچھ خطرہ سا محسوس ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا ( ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا جو آپ کے عزیز تھے ) گھوڑا منگوایا ، گھوڑے کا نام مندوب تھا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خطرہ تو ہم نے کوئی نہیں دیکھا البتہ اس گھوڑے کو ہم نے سمندر پایا ہے ۔
تشریح : ایک دفعہ مدینہ میں رات کو ایسا خیال لوگوں کو ہوا کہ اچانک کسی دشمن نے شہر پر حملہ کردیا ہے‘ آنحضرتؐ خود بنفس نفیس مندوب گھوڑے پر سوار ہو کر اندھیری رات میں اس کی تحقیق کے لئے نکلے مگر اس افواہ کو آپ نے غلط پایا‘ یہی واقعہ یہاں مذکور ہے۔ ایک دفعہ مدینہ میں رات کو ایسا خیال لوگوں کو ہوا کہ اچانک کسی دشمن نے شہر پر حملہ کردیا ہے‘ آنحضرتؐ خود بنفس نفیس مندوب گھوڑے پر سوار ہو کر اندھیری رات میں اس کی تحقیق کے لئے نکلے مگر اس افواہ کو آپ نے غلط پایا‘ یہی واقعہ یہاں مذکور ہے۔