‌صحيح البخاري - حدیث 2854

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ اسْمِ الفَرَسِ وَالحِمَارِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَخَلَّفَ أَبُو قَتَادَةَ مَعَ بَعْضِ أَصْحَابِهِ، وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَوْا حِمَارًا وَحْشِيًّا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، فَلَمَّا رَأَوْهُ تَرَكُوهُ حَتَّى رَآهُ أَبُو قَتَادَةَ، فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ يُقَالُ لَهُ [ص:29] الجَرَادَةُ، فَسَأَلَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَتَنَاوَلَهُ، فَحَمَلَ فَعَقَرَهُ، ثُمَّ أَكَلَ، فَأَكَلُوا فَنَدِمُوا، فَلَمَّا أَدْرَكُوهُ قَالَ: «هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟»، قَالَ: مَعَنَا رِجْلُهُ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2854

کتاب: جہاد کا بیان باب : گھوڑوں اور گدھوں کا نام رکھنا ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے ، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے اور ان سے ان کے باپ نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) نکلے ۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے تھے ۔ ان کے دوسرے تمام ساتھی تو محرم تھے لیکن انہوں نے خوداحرام نہیں باندھا تھا ۔ ان کے ساتھیوں نے ایک گورخر دیکھا ۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے اس پر نظر پڑنے سے پہلے ان حضرات کی نظر اگرچہ اس پر پڑی تھی لیکن انہوں نے اسے چھوڑ دیا تھا لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اسے دیکھتے ہی اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے ، ان کے گھوڑے کا نام جرادہ تھا ، اس کے بعد انہوں نے ساتھیوں سے کہا کہ کوئی ان کا کوڑا اٹھاکر انہیں دے دے ( جسے لیے بغیر وہ سوار ہوگئے تھے ) ان لوگوں نے اس سے انکار کیا ( محرم ہونے کی وجہ سے ) اس لیے انہوں نے خود ہی لے لیا اور گورخر پر حملہ کرکے اس کی کونچیں کاٹ دیں انہوں نے خود بھی اس کا گوشت کھایا اور دوسرے ساتھیوں نے بھی کھایا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ جب یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہولیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا اس کا گوشت تمہارے پاس بچا ہوا باقی ہے ؟ ابوقتادہ نے کہا کہ ہاں اس کی ایک ران ہمارے ساتھ باقی ہے ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہ گوشت کھایا ۔ گھوڑے کا نام جرادہ تھا ، اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا ۔
تشریح : گھوڑے کا نام جرادہ تھا‘ اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔ گھوڑے کا نام جرادہ تھا‘ اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔