كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ المُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا المَقْبُرِيَّ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا بِوَعْدِهِ، فَإِنَّ شِبَعَهُ وَرِيَّهُ وَرَوْثَهُ وَبَوْلَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ القِيَامَةِ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : جو شخص جہاد کی نیت سے ( گھوڑا پالے ) اللہ تعالیٰ کے ارشاد﴾و من رباط الخیل﴿ کی تعمیل میں
ہم سے علی بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا ، کہا مجھ کو طلحہ بن ابی سعید نے خبردی ، کہا کہ میں نے سعید مقبری سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان کے ساتھ اور اس کے وعدہ ثواب کو جانتے ہوئے اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لیے ) گھوڑا پالا تو اس گھوڑے کا کھانا ، پینا اور اس کا پیشاب و لید سب قیامت کے دن اس کی ترازو میں ہوگا وار سب پر اس کو ثواب ملے گا ۔
تشریح :
حافظ صاحب فرماتے ہیں فی ھذا الحدیث جواز وقف الخیل للمدافعۃ عن المسلمین ولبستنبط منہ جواز وقف غیر الخیل من المنقولات ومن غیر المنقولات من باب اولٰی (فتح الباری) یعنی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دشمنوں کی مدافعت کے لئے گھوڑے کو وقف کرنا جائز ہے‘ اسی سے گھوڑے کے سوا اور بھی جائداد منقولہ کا وقف کرنا ثابت ہوا‘ جائداد غیر منقولہ کا وقف تو بہرصورت بہتر ہے۔ دور حاضرہ میں مشینی آلات حرب و ضرب بہت سی قسموں کے وجود میں آچکے ہیں جن کے بغیر آج میدان میں کامیابی مشکل ہے‘ اسی لئے اقوام عالم ان آلات کی فراہمی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ جب بھی کبھی کسی بھی جگہ اسلامی قواعد کے تحت جہاد کا موقع ہوگا‘ ان آلات کی ضرورت ہوگی اور ان کی فراہمی سب پر مقدم ہوگی۔ اس لحاظ سے ایسے مواقع پر ان سب کی فراہمی بھی دور رسالت میں گھوڑوں کی فراہمی جیسے ثواب کا موجب ہوگی ان شاء اللہ تعالیٰ۔
حافظ صاحب فرماتے ہیں فی ھذا الحدیث جواز وقف الخیل للمدافعۃ عن المسلمین ولبستنبط منہ جواز وقف غیر الخیل من المنقولات ومن غیر المنقولات من باب اولٰی (فتح الباری) یعنی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دشمنوں کی مدافعت کے لئے گھوڑے کو وقف کرنا جائز ہے‘ اسی سے گھوڑے کے سوا اور بھی جائداد منقولہ کا وقف کرنا ثابت ہوا‘ جائداد غیر منقولہ کا وقف تو بہرصورت بہتر ہے۔ دور حاضرہ میں مشینی آلات حرب و ضرب بہت سی قسموں کے وجود میں آچکے ہیں جن کے بغیر آج میدان میں کامیابی مشکل ہے‘ اسی لئے اقوام عالم ان آلات کی فراہمی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ جب بھی کبھی کسی بھی جگہ اسلامی قواعد کے تحت جہاد کا موقع ہوگا‘ ان آلات کی ضرورت ہوگی اور ان کی فراہمی سب پر مقدم ہوگی۔ اس لحاظ سے ایسے مواقع پر ان سب کی فراہمی بھی دور رسالت میں گھوڑوں کی فراہمی جیسے ثواب کا موجب ہوگی ان شاء اللہ تعالیٰ۔