كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ سَفَرِ الِاثْنَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الحُوَيْرِثِ، قَالَ: انْصَرَفْتُ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَنَا أَنَا وَصَاحِبٍ لِي: «أَذِّنَا، وَأَقِيمَا وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : دو آدمیوں کا مل کر سفر کرنا
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابو شہاب نے بیان کیا‘ ان سے خالد حذاءنے ‘ ان سے ابو قلابہ نے اور ان سے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے وطن کے لئے واپس لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ایک میں تھا اور دوسرے میرے ساتھی ‘ (ہر نماز کے وقت) اذان پکارنا اور اقامت کہنا اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔
تشریح :
یہ حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے یہاں حضرت امام بخاری اس کو اس لئے لائے کہ ایک حدیث میں وارد ہوا ہے کہ اکیلا سفر کرنے والا شیطان ہے اور دو شخص سفر کرنے والے دو شیطان ہیں اور تین شخص جماعت۔ اس حدیث کی رو سے بعضوں نے دو شخصوں کا سفر مکروہ رکھا ہے‘ امام بخاریؒ نے اسی حدیث سے اس کا جواز نکالا معلوم ہوا کہ ضرورت سے دو آدمی بھی سفر کرسکتے ہیں۔
یہ حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے یہاں حضرت امام بخاری اس کو اس لئے لائے کہ ایک حدیث میں وارد ہوا ہے کہ اکیلا سفر کرنے والا شیطان ہے اور دو شخص سفر کرنے والے دو شیطان ہیں اور تین شخص جماعت۔ اس حدیث کی رو سے بعضوں نے دو شخصوں کا سفر مکروہ رکھا ہے‘ امام بخاریؒ نے اسی حدیث سے اس کا جواز نکالا معلوم ہوا کہ ضرورت سے دو آدمی بھی سفر کرسکتے ہیں۔