‌صحيح البخاري - حدیث 2847

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: هَلْ يُبْعَثُ الطَّلِيعَةُ وَحْدَهُ؟ صحيح حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ المُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: نَدَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ - قَالَ صَدَقَةُ: أَظُنُّهُ يَوْمَ الخَنْدَقِ - فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ [ص:28]، ثُمَّ نَدَبَ النَّاسَ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَ النَّاسَ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ العَوَّامِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2847

کتاب: جہاد کا بیان باب : کیا جاسوسی کے لئے کسی ایک شخص کو بھیجا جا سکتا ہے؟ ہم سے صدقہ نے بیان کیا‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبردی‘ کہا ہم سے ابن منکدر نے بیان کیا‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو(بنی قریظہ کی طرف خبرلانے کےلئے) دعوت دی۔ صدقہ (امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد) نے کہا کہ میرا خیال ہے یہ غزوہ خندق کا واقعہ ہے۔ تو زبیر رضی اللہ عنہ نے اس پر لبیک کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور زبیر رضی اللہ عنہ نے لبیک کہا پھر تیسری بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اوراس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے لبیک کہا۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بنی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں (رضی اللہ عنہ)۔