كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَضْلِ الطَّلِيعَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَأْتِينِي بِخَبَرِ القَوْمِ يَوْمَ الأَحْزَابِ؟» قَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا، ثُمَّ قَالَ: «مَنْ يَأْتِينِي بِخَبَرِ القَوْمِ؟»، قَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ»
کتاب: جہاد کا بیان باب : دشمنوں کی خبر لانے والے دستہ کی فضیلت ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‘ ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا اور ان سے جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خندق کے دن فرمایا دشمن کے لشکر کی خبر میرے پاس کون لاسکتا ہے؟ (دشمن سے مراد یہاں بنو قیریظہ تھے) زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پھر پوچھا دشمن کے لشکر کی خبریں کو ن لاسکے گا؟ اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں۔ اس پر بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے حواری(سچے مددگار) ہوتے ہیں اور میرے حواری(زبیر) ہیں۔