كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى المِنْبَرِ، فَقَالَ: «إِنَّمَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الأَرْضِ»، ثُمَّ ذَكَرَ زَهْرَةَ الدُّنْيَا، فَبَدَأَ بِإِحْدَاهُمَا، وَثَنَّى بِالأُخْرَى، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَيَأْتِي الخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: يُوحَى إِلَيْهِ، وَسَكَتَ النَّاسُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِهِمُ الطَّيْرَ، ثُمَّ إِنَّهُ مَسَحَ [ص:27] عَنْ وَجْهِهِ الرُّحَضَاءَ، فَقَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا، أَوَخَيْرٌ هُوَ - ثَلاَثًا - إِنَّ الخَيْرَ لاَ يَأْتِي إِلَّا بِالخَيْرِ، وَإِنَّهُ كُلَّمَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الخَضِرِ، كُلَّمَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا، اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ، ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا المَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَنِعْمَ صَاحِبُ المُسْلِمِ لِمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ، فَجَعَلَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاليَتَامَى وَالمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ، وَمَنْ لَمْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ، فَهُوَ كَالْآكِلِ الَّذِي لاَ يَشْبَعُ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ القِيَامَةِ»
کتاب: جہاد کا بیان باب : اللہ کی راہ ( جہاد میں خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا‘ ان سے ہلال نے بیان کیا‘ ان سے عطاءبن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا میرے بعد تم پر دنیا کی جو برکتیں کھول دی جائیں گی‘ میں تمہارے بارے میں ان سے ڈر رہا ہوں کہ ( کہیں تم ان میں مبتلا نہ ہو جاؤ ) اس کے بعد آپ نے دنیا کی رنگینیوں کو ذکر فرمایا ۔ پہلے دنیا کی برکات کا ذکر کیا پھر اس کی رنگینیوں کو بیان فرمایا‘ اتنے میں ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا بھلائی برائی پیداکردے گی ۔ آپ اس پر تھوڑی دیر کے لئے خاموش ہوگئے ۔ ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے ۔ سب لوگ خاموش ہوگئے جیسے ان کے سروں پر پرندے ہوں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک سے پسینہ صاف کیا اور دریافت فرمایا سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ کیا یہ بھی ( مال اور دینا کی برکات ) خیر ہے ؟ تین مرتبہ آ پ نے یہی جملہ دہرایا پھر فرمایا دیکھو بہار کے موسم میں جب ہری گھاس پیدا ہوتی ہے‘ وہ جانور کو ما ر ڈالتی ہے یا مرنے کے قریب کردیتی ہے مگر وہ جانور بچ جاتا ہے جو ہری ہری دوب چرتا ہے‘ کوکھیں بھرتے ہی سورج کے سامنے جاکھڑاہوتا ہے ۔ لید‘ گوبر‘ پیشاب کرتا ہے پھر اس کے ہضم ہوجانے کے بعد اور چرتا ہے ‘ اسی طرح یہ مال بھی ہرا بھرا اور شیریں ہے اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جسے اس نے حلال طریقوں سے جمع کیا ہواور پھراسے اللہ کے راستے میں ( جہا د کے لئے ) یتیموں کے لئے مسکینوں کے لئے وقف کردیا ہو لیکن جو شخص ناجائز طریقوں سے جمع کرتا ہے تو وہ ایک ایسا کھانے والا ہے جو کبھی آسودہ نہیں ہوتا اور وہ مال قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ بن کر آئے گا ۔