كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنْ حَبَسَهُ العُذْرُ عَنِ الغَزْوِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزَاةٍ، فَقَالَ: «إِنَّ أَقْوَامًا بِالْمَدِينَةِ خَلْفَنَا، مَا سَلَكْنَا شِعْبًا وَلاَ وَادِيًا إِلَّا وَهُمْ مَعَنَا فِيهِ، حَبَسَهُمُ العُذْرُ»، وَقَالَ مُوسَى: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «الأَوَّلُ أَصَحُّ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : جو شخص کسی معقول عذر کی وجہ سے جہاد میں شریک نہ ہوسکا
امام بخاری رحمہ اللہ حدیث کی دوسری سند بیان کرتے ہیں کہ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد نے بیان کیا‘ یہ زید کے بیٹے ہیں‘ ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوہ ( تبوک ) پر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ لوگ مدینہ میں ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں لیکن ہم کسی بھی گھاٹی یا وادی میں ( جہاد کے لئے ) چلیں وہ ثوب میں ہمارے ساتھ ہیں کہ وہ صرف عذر کی وجہ سے ہمارے ساتھ نہیں آسکے ۔ اور موسیٰ نے بیان کیا کہ ہم سے حماد نے بیان کیا‘ ان سے حمید نے ‘ ان سے موسیٰ بن انس نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ابو عبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ پہلی سند زیادہ صحیح ہے ۔
تشریح :
پہلی سند وہ جس میں حمید اور انس کے درمیان موسیٰ بن انس کا واسطہ نہیں ہے یہی زیادہ صحیح ہے۔ جنگ تبوک میں پیچھے رہ جانے والوں میں کچھ واقعی ایسےمخلص تھے جن کے عذرات صحیح تھے‘ وہ دل سے شرکت چاہتے تھے مگر مجبوراً پیچھے رہ گئے‘ ان ہی کے بارے میں آپؐ نے یہ بشارت پیش فرمائی۔ ترجمہ اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
پہلی سند وہ جس میں حمید اور انس کے درمیان موسیٰ بن انس کا واسطہ نہیں ہے یہی زیادہ صحیح ہے۔ جنگ تبوک میں پیچھے رہ جانے والوں میں کچھ واقعی ایسےمخلص تھے جن کے عذرات صحیح تھے‘ وہ دل سے شرکت چاہتے تھے مگر مجبوراً پیچھے رہ گئے‘ ان ہی کے بارے میں آپؐ نے یہ بشارت پیش فرمائی۔ ترجمہ اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔