‌صحيح البخاري - حدیث 2837

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ حَفْرِ الخَنْدَقِ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأَحْزَابِ يَنْقُلُ التُّرَابَ، وَقَدْ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ بَطْنِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: «لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا، وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا، فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا، وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا، إِنَّ الأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2837

کتاب: جہاد کا بیان باب : خندق کھودنے کا بیان ہم سے حفص بن عمرنے بیان کیا‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوئہ احزاب ( خندق ) کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی ( خندق کھودنے کی وجہ سے جو نکلتی تھی ) خود ڈھو رہے تھے‘ مٹی سے آپ کے پیٹ کی سفیدی چھپ گئی تھی اور یہ شعر کہہ رہے تھے ۔
تشریح : حدیث میں ذکر کردہ آخری الفاظ ان الاولی قد بغوا علینا کا مطلب یہ کہ یا اللہ! دشمنوں نے خواہ مخواہ ہمارے خلاف قدم اٹھایا اور ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے‘ اس لیے مجبوراً ہم کو ان کے جواب میں میدان میں آنا پڑا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ اسلامی جنگ مدافعانہ ہوتی ہے جس کا مقصد عظیم فتنہ فساد کو فرو کرکے امن و امان کی فضا پیدا کرنا ہوتا ہے۔ جو لوگ اسلام پر قتل و غارت گری کا الزام لگاتے ہیں وہ حق سے سراسر ناواقفیت کا ثبوت دیتے ہیں۔ حدیث میں ذکر کردہ آخری الفاظ ان الاولی قد بغوا علینا کا مطلب یہ کہ یا اللہ! دشمنوں نے خواہ مخواہ ہمارے خلاف قدم اٹھایا اور ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے‘ اس لیے مجبوراً ہم کو ان کے جواب میں میدان میں آنا پڑا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ اسلامی جنگ مدافعانہ ہوتی ہے جس کا مقصد عظیم فتنہ فساد کو فرو کرکے امن و امان کی فضا پیدا کرنا ہوتا ہے۔ جو لوگ اسلام پر قتل و غارت گری کا الزام لگاتے ہیں وہ حق سے سراسر ناواقفیت کا ثبوت دیتے ہیں۔