‌صحيح البخاري - حدیث 2833

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الصَّبْرِ عِنْدَ القِتَالِ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، كَتَبَ فَقَرَأْتُهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2833

کتاب: جہاد کا بیان باب : کافروں سے لڑتے وقت صبر کرنا ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابو اسحاق موسیٰ ابن عقبہ نے بیان کیا‘ ان سے سالم بن ابی النضر نے کہ عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے ( عمر بن عبید اللہ کو ) لکھا تو میں نے وہ تحریر پڑھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جب تمہاری کفار سے مڈبھیڑ ہو تو صبر سے کام لو ۔
تشریح : یعنی مستقل مزاجی کے ساتھ جمے رہو اور حالات جیسے بھی ہوں بد دل ہرگز نہ ہو‘ بزدلی یا فرار مومن کی شان نہیں۔ اگر موت مقدر نہیں ہے تو یقیناً سلامتی کے ساتھ واپسی ہوگی اور موت مقدر ہے تو کوئی طاقت نہ بچا سکے گی۔ یہی ایمان اور یقین ہے جو مرد مومن کو غازی یا شہید کے معزز القاب سے ملقب کرتا ہے۔ ارشادِ باری ہے (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا سْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ) (البقرۃ: ۱۵۳) ترجمہ: اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو‘ بے شک اللہ پاک صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ یعنی مستقل مزاجی کے ساتھ جمے رہو اور حالات جیسے بھی ہوں بد دل ہرگز نہ ہو‘ بزدلی یا فرار مومن کی شان نہیں۔ اگر موت مقدر نہیں ہے تو یقیناً سلامتی کے ساتھ واپسی ہوگی اور موت مقدر ہے تو کوئی طاقت نہ بچا سکے گی۔ یہی ایمان اور یقین ہے جو مرد مومن کو غازی یا شہید کے معزز القاب سے ملقب کرتا ہے۔ ارشادِ باری ہے (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا سْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ) (البقرۃ: ۱۵۳) ترجمہ: اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو‘ بے شک اللہ پاک صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔