‌صحيح البخاري - حدیث 2831

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ البَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: لَمَّا نَزَلَتْ: {لاَ يَسْتَوِي القَاعِدُونَ} [النساء: 95] مِنَ المُؤْمِنِينَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا، وَشَكَا ابْنُ أُمِّ [ص:25] مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ، فَنَزَلَتْ: {لاَ يَسْتَوِي القَاعِدُونَ مِنَ المُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ} [النساء: 95]

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2831

کتاب: جہاد کا بیان باب : ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ابو اسحاق سے کہ میں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا‘ آپ کہتے تھے کہ جب آیت ( لایستوی القاعدون من المومنین ) نازل ہو ا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ( جو کاتب وحی تھے ) کو بلایا‘ آپ ایک چوڑی ہڈی ساتھ لے کر حاضر ہوئے اور اس آیت کو لکھا اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے جب اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو آیت یوں نازل ہوئی ( لا یستوی القاعدون المومنین غیر اولی الضرر )
تشریح : اس زمانہ میں چونکہ کاغذ زیادہ نہیں تھا‘ اس لیے ہڈی یا اور بہت سی دوسری چیزوں پر بھی خاص طریقے استعمال کرنے کے بعد اس طرح لکھا جاتا کہ صاف پڑھا جاسکتا تھا اور کتابت بھی ایک طویل زمانہ تک باقی رہتی تھی۔ یہاں ایسی ہی ایک ہڈی پر آیت لکھنے کا ذکر ہوا ہے۔ اس آیت نے نابینا وغیرہ معذورین کو فرضیت جہاد سے مستثنیٰ کردیا۔ جس دور میں جیسا کہ آج کل ہے شرائط جہاد پورے طور پر موجود نہ ہوں اس دور کے اہل اسلام بھی معذورین ہی میں شمار ہوں گے مگر ایسے دور کو ضعف اسلام کا دور کہا جائے گا جیسا کہ بدء الاسلام غریبا و سیعود کما بداء سے ظاہر ہے۔ اس زمانہ میں چونکہ کاغذ زیادہ نہیں تھا‘ اس لیے ہڈی یا اور بہت سی دوسری چیزوں پر بھی خاص طریقے استعمال کرنے کے بعد اس طرح لکھا جاتا کہ صاف پڑھا جاسکتا تھا اور کتابت بھی ایک طویل زمانہ تک باقی رہتی تھی۔ یہاں ایسی ہی ایک ہڈی پر آیت لکھنے کا ذکر ہوا ہے۔ اس آیت نے نابینا وغیرہ معذورین کو فرضیت جہاد سے مستثنیٰ کردیا۔ جس دور میں جیسا کہ آج کل ہے شرائط جہاد پورے طور پر موجود نہ ہوں اس دور کے اہل اسلام بھی معذورین ہی میں شمار ہوں گے مگر ایسے دور کو ضعف اسلام کا دور کہا جائے گا جیسا کہ بدء الاسلام غریبا و سیعود کما بداء سے ظاہر ہے۔