‌صحيح البخاري - حدیث 283

كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ عَرَقِ الجُنُبِ، وَأَنَّ المُسْلِمَ لاَ يَنْجُسُ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ فِي بَعْضِ طَرِيقِ المَدِينَةِ وَهُوَ جُنُبٌ، فَانْخَنَسْتُ مِنْهُ، فَذَهَبَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: «أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ» قَالَ: كُنْتُ جُنُبًا، فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ وَأَنَا عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ، فَقَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ المُسْلِمَ لاَ يَنْجُسُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 283

کتاب: غسل کے احکام و مسائل باب: جنبی کا پسینہ ناپاک نہیں ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، کہا ہم سے حمید طویل نے، کہا ہم سے بکر بن عبداللہ نے ابورافع کے واسطہ سے، انھوں نے ابوہریرہ سے سنا کہ مدینہ کے کسی راستے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس وقت ابوہریرہ جنابت کی حالت میں تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں پیچھے رہ کر لوٹ گیا اور غسل کر کے واپس آیا۔ تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے۔ انھوں نے جواب دیا کہ میں جنابت کی حالت میں تھا۔ اس لیے میں نے آپ کے ساتھ بغیر غسل کے بیٹھنا برا جانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ سبحان اللہ! مومن ہرگز نجس نہیں ہو سکتا۔
تشریح : یعنی ایسانجس نہیں ہوتا کہ اس کے ساتھ بیٹھا بھی نہ جاسکے۔ اس کی نجاست عارضی ہے جو غسل سے ختم ہوجاتی ہے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ جنبی کا پسینہ بھی پاک ہے۔ کیونکہ بدن پاک ہے توبدن سے نکلنے والا پسینہ بھی پاک ہوگا۔ یعنی ایسانجس نہیں ہوتا کہ اس کے ساتھ بیٹھا بھی نہ جاسکے۔ اس کی نجاست عارضی ہے جو غسل سے ختم ہوجاتی ہے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ جنبی کا پسینہ بھی پاک ہے۔ کیونکہ بدن پاک ہے توبدن سے نکلنے والا پسینہ بھی پاک ہوگا۔