كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَا يُتَعَوَّذُ مِنَ الجُبْنِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ العَجْزِ وَالكَسَلِ، وَالجُبْنِ وَالهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا وَالمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : بزدلی سے خدا کی پناہ مانگنا
ہم سے مسدد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ فرمایا کرتے تھے “ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتاہوں عاجزی اور سستی سے ‘ بزدلی اوربڑھاپے کی ذلیل حدود میں پہنچ جانے سے اورمیں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اورموت کے فتنوں سے اورمیں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے “ ۔
تشریح :
بڑھاپے کی ذلیل حدود جس میں انسان کا دماغ ماؤف ہو جاتا ہے اور وہ بچوں جیسی حرکتیں کرنے لگتا ہے۔ ہوش و حواس اور عقل و شعور غائب ہو جاتے ہیں ایسی عمر میں پہنچنے سے بھی پناہ مانگنی چاہئے‘ ایسے ہی عاجزی ‘ کاہلی‘ بزدلی‘ زندگی اور موت کے فتنے اور قبر کا عذاب یہ سب ایسی ہیں کہ ہر مسلمان کو ان سے پناہ مانگنی ضروری ہے۔
بڑھاپے کی ذلیل حدود جس میں انسان کا دماغ ماؤف ہو جاتا ہے اور وہ بچوں جیسی حرکتیں کرنے لگتا ہے۔ ہوش و حواس اور عقل و شعور غائب ہو جاتے ہیں ایسی عمر میں پہنچنے سے بھی پناہ مانگنی چاہئے‘ ایسے ہی عاجزی ‘ کاہلی‘ بزدلی‘ زندگی اور موت کے فتنے اور قبر کا عذاب یہ سب ایسی ہیں کہ ہر مسلمان کو ان سے پناہ مانگنی ضروری ہے۔