كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الغَسْلِ بَعْدَ الحَرْبِ وَالغُبَارِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ يَوْمَ الخَنْدَقِ وَوَضَعَ السِّلاَحَ، وَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَقَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ الغُبَارُ، فَقَالَ: وَضَعْتَ السِّلاَحَ فَوَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأَيْنَ» قَالَ، هَا هُنَا، وَأَوْمَأَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، قَالَتْ: فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : جنگ اور گرد غبار کے بعد غسل کرنا
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا‘ کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ہشام بن عروہ سے‘ انہیں ان کے والد نے اورانہیں عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنگ خندق سے ( فارغ ہوکر ) واپس آئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کرنا چاہا تو جبرائیل علیہ السلام آئے‘ ان کا سرغبار سے اٹا ہواتھا ۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا آپ نے ہتھیار اتار دیئے‘ اللہ کی قسم میں نے تو ابھی تک ہتھیار نہیں اتارے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو پھر اب کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا ادھر اور بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کے خلاف لشکر کشی کی ۔
تشریح :
بنو قریظہ کے یہود نے جنگ خندق میں مسلمانوں سے معاہدہ کے خلاف مشرکین مکہ کا ساتھ دیا تھا اور یہ اندرونی سازشوں میں تیزی کے ساتھ مصروف رہے تھے‘ اس لئے ضروری ہوا کہ ان کی سازشوں سے بھی مدینہ کو پاک کیا جائے چنانچہ اللہ نے ایسا ہی کیا اور یہ سب مدینہ سے نکال دئیے گئے‘ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
بنو قریظہ کے یہود نے جنگ خندق میں مسلمانوں سے معاہدہ کے خلاف مشرکین مکہ کا ساتھ دیا تھا اور یہ اندرونی سازشوں میں تیزی کے ساتھ مصروف رہے تھے‘ اس لئے ضروری ہوا کہ ان کی سازشوں سے بھی مدینہ کو پاک کیا جائے چنانچہ اللہ نے ایسا ہی کیا اور یہ سب مدینہ سے نکال دئیے گئے‘ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔