‌صحيح البخاري - حدیث 2810

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ العُلْيَا صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلذِّكْرِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ، فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ العُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2810

کتاب: جہاد کا بیان باب : جس شخص نے اس ارادہ سے جنگ کی کہ اللہ تعالیٰ ہی کا کلمہ بلند رہے‘ اس کی فضیلت ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے عمروبن مرہ نے ‘ ان سے ابو وائل نے اوران سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی ( لاحق بن ضمیرہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے غنیمت حاصل کرنے کے لئے ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے ناموری کے لئے ‘ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے تاکہ اس کی بہادری کی دھاک بیٹھ جائے تو ان میں سے اللہ کے راستے میں کو ن لڑتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس ارادہ سے جنگ میں شریک ہوتا ہے کہ اللہ ہی کا کلمہ بلند رہے‘ صرف وہی اللہ کے راستہ میں لڑتا ہے ۔
تشریح : مقصد یہ کہ اصل چیز خلوص ہے اگر یہ ہے تو سب کچھ ہے‘ یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ قیامت کے دن کتنے سخی‘ کتنے قاری‘ کتنے مجاہدین دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔ یہ وہ ہوں گے جن کا مقصد صرف ریا اور نمود تھا‘ ناموری اور شہرت طلبی کے لئے انہوں نے یہ کام کئے‘ اس لئے ان کو سیدھا دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ (اعاذنا اللہ منھا) مقصد یہ کہ اصل چیز خلوص ہے اگر یہ ہے تو سب کچھ ہے‘ یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ قیامت کے دن کتنے سخی‘ کتنے قاری‘ کتنے مجاہدین دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔ یہ وہ ہوں گے جن کا مقصد صرف ریا اور نمود تھا‘ ناموری اور شہرت طلبی کے لئے انہوں نے یہ کام کئے‘ اس لئے ان کو سیدھا دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ (اعاذنا اللہ منھا)