كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: عَمَلٌ صَالِحٌ قَبْلَ القِتَالِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ الفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ البَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ بِالحَدِيدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُ أَوْ أُسْلِمُ؟ قَالَ: «أَسْلِمْ، ثُمَّ قَاتِلْ»، فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَاتَلَ، فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَمِلَ قَلِيلًا وَأُجِرَ كَثِيرًا»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : جنگ سے پہلے کوئی نیک عمل کرنا
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شباب ہ بن سوار فزاری نے بیان کیا‘ کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا‘ ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا‘ وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب زرہ پہنے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ ! میں پہلے جنگ میں شریک ہوجاؤں یا پہلے اسلام لاؤں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام لاؤ پھر جنگ میں شریک ہونا ۔ چنانچہ وہ پہلے اسلام لائے اور اس کے بعد جنگ میں شہید ہوئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کم کیا لیکن اجر بہت پایا ۔
تشریح :
بعضوں نے کہا یہ شخص عمرو بن ثابت انصاری تھا۔ ابن اسحاق نے مغازی میں نکالا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں سے پوچھا کرتے تھے کہ بھلا بتاؤ وہ کون شخص ہے جس نے ایک نماز بھی نہیں پڑھی اور جنت میں چلا گیا‘ پھر کہتے یہ عمرو بن ثابت ہے۔ حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ہر نیک کام کی قبولیت کے لئے پہلے مسلمان ہونا شرط ہے۔ غیر مسلم جو نیکی کرے دنیا میں اس کا بدلہ اسے ملے گا اور آخرت میں اس کے لئے کچھ نہیں۔
بعضوں نے کہا یہ شخص عمرو بن ثابت انصاری تھا۔ ابن اسحاق نے مغازی میں نکالا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں سے پوچھا کرتے تھے کہ بھلا بتاؤ وہ کون شخص ہے جس نے ایک نماز بھی نہیں پڑھی اور جنت میں چلا گیا‘ پھر کہتے یہ عمرو بن ثابت ہے۔ حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ہر نیک کام کی قبولیت کے لئے پہلے مسلمان ہونا شرط ہے۔ غیر مسلم جو نیکی کرے دنیا میں اس کا بدلہ اسے ملے گا اور آخرت میں اس کے لئے کچھ نہیں۔