كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، أُرَاهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «نَسَخْتُ الصُّحُفَ فِي المَصَاحِفِ، فَفَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:20] يَقْرَأُ بِهَا، فَلَمْ أَجِدْهَا إِلَّا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ»، وَهُوَ قَوْلُهُ: {مِنَ المُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ} [الأحزاب: 23]
کتاب: جہاد کا بیان
باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے‘ دوسری سند اورمجھ سے اسماعیل نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا‘ ان سے سلیمان نے‘ میرا خیال ہے کہ محمد بن عتیق کے واسطہ سے‘ ان سے ابن شہاب ( زہری ) نے اوران سے خارجہ بن زید نے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب قرآن مجید کو ایک مصحف کی ( کتابی ) صورت میں جمع کیا جانے لگا تو میں نے سورۃ احزاب کی ایک آیت نہیں پائی جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برابر آپ کی تلاوت کرتے ہوئے سنتا رہا تھاجب میں نے اسے تلاش کیا تو ) صرف خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے یہاں وہ آیت مجھے ملی ۔ یہ خزیمہ رضی اللہ عنہ وہی ہیں جن کی اکیلے کی گواہی کو رسول اللہ نے دوآدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیا تھا ۔ وہ آیت یہ تھی ( من المومنین رجال صدقوا ما عاھدو اللہ علیہ ) ( الاحزاب : 23 ) ترجمہ باب کے ذیل میں گزر چکا ہے )
تشریح :
اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ قرآن شریف ایک شخص کی روایت پر جمع ہوا ہے کیونکہ یہ آیت سنی تو بہت سے آدمیوں نے تھی جیسے حضرت عمر اور ابی بن کعب اور ہلال بن امیہ اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم وغیرہم سے مگر اتفاق سے لکھی ہوئی کسی کے پاس نہ ملی۔
حضرت خزیمہؓ کی شہادت کو آپ نے دو شہادتوں کے برابر قرار دیا‘ یہ خاص خزیمہ کے لیے آپؐ نے فرمایا تھا۔ ہوا یہ کہ آپؐ نے ایک شخص سے کوئی بات فرمائی‘ اس نے انکار کیا۔ خزیمہ نے کہا میں اس کا گواہ ہوں۔ آپؐ نے فرمایا کہ تجھ سے تو گواہی طلب نہیں کی گئی پھر تو گواہی دیتا ہے۔ خزیمہ نے کہا یا رسول اللہ! ہم آسمان سے جو حکم اترتے ہیں ان پر آپؐ کی تصدیق کرتے ہیں یہ کونسی بڑی بات ہے۔ آپؐ نے خزیمہ کی شہادت پر فیصلہ کردیا اور ان کی شہادت دوسرے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر رکھی (وحیدی)
اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ قرآن شریف ایک شخص کی روایت پر جمع ہوا ہے کیونکہ یہ آیت سنی تو بہت سے آدمیوں نے تھی جیسے حضرت عمر اور ابی بن کعب اور ہلال بن امیہ اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم وغیرہم سے مگر اتفاق سے لکھی ہوئی کسی کے پاس نہ ملی۔
حضرت خزیمہؓ کی شہادت کو آپ نے دو شہادتوں کے برابر قرار دیا‘ یہ خاص خزیمہ کے لیے آپؐ نے فرمایا تھا۔ ہوا یہ کہ آپؐ نے ایک شخص سے کوئی بات فرمائی‘ اس نے انکار کیا۔ خزیمہ نے کہا میں اس کا گواہ ہوں۔ آپؐ نے فرمایا کہ تجھ سے تو گواہی طلب نہیں کی گئی پھر تو گواہی دیتا ہے۔ خزیمہ نے کہا یا رسول اللہ! ہم آسمان سے جو حکم اترتے ہیں ان پر آپؐ کی تصدیق کرتے ہیں یہ کونسی بڑی بات ہے۔ آپؐ نے خزیمہ کی شہادت پر فیصلہ کردیا اور ان کی شہادت دوسرے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر رکھی (وحیدی)