‌صحيح البخاري - حدیث 2804

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الحُسْنَيَيْنِ} [التوبة: 52] وَالحَرْبُ سِجَالٌ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ قَالَ لَهُ: سَأَلْتُكَ كَيْفَ كَانَ قِتَالُكُمْ إِيَّاهُ؟، فَزَعَمْتَ «أَنَّ الحَرْبَ سِجَالٌ وَدُوَلٌ، فَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى ثُمَّ تَكُونُ لَهُمُ العَاقِبَةُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2804

کتاب: جہاد کا بیان باب : فرمان الہیٰ کہ اے پیغمبر ! ان کافروں سے کہہ دو سے یحیٰ بن بکیر نے بیان کیا‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ابن شہاب سے‘ انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور انہیں ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہرقل نے ان سے کہا تھا میں نے تم سے پوچھا تھا کہ ان کے یعنی ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھ تمہاری لڑائیوں کا کیا انجام رہتا ہے تو تم نے بتایا کہ لڑائی ڈولوں کی طرح ہے‘ کبھی اِدھر کبھی اُدھر یعنی کبھی لڑائی کا انجام ہمارے حق میں ہوتا ہے اور کبھی ان کے حق میں ۔ انبیاءکا بھی یہی حال ہوتا ہے کہ ان کی آزمائش ہوتی رہتی ہے ( کبھی فتح اور کبھی ہار ہے ) لیکن انجام انہیں کے حق میں اچھا ہوتا ہے ۔
تشریح : یعنی یا تو مسلمان لڑتے لڑتے اپنی جان دے دے گا یا پھر فتح حاصل ہوگی۔ ایمان لانے کے بعد مسلمانوں کے لئے دونوں انجام نیک اور اچھے ہیں۔ فتح کی صورت کو تو سب اچھی سمجھتے ہیں لیکن لڑائی میں موت اور شہادت ایک مومن کا آخری مقصود ہے‘ اللہ کے راستے میں لڑتا ہے اور اپنی جان دے دیتا ہے‘ جب اللہ کی بارگاہ میں پہنچتا ہے تو اس کی نوازشیں اور ضیافتیں اسے خوب حاصل ہوتی ہیں۔ یعنی یا تو مسلمان لڑتے لڑتے اپنی جان دے دے گا یا پھر فتح حاصل ہوگی۔ ایمان لانے کے بعد مسلمانوں کے لئے دونوں انجام نیک اور اچھے ہیں۔ فتح کی صورت کو تو سب اچھی سمجھتے ہیں لیکن لڑائی میں موت اور شہادت ایک مومن کا آخری مقصود ہے‘ اللہ کے راستے میں لڑتا ہے اور اپنی جان دے دیتا ہے‘ جب اللہ کی بارگاہ میں پہنچتا ہے تو اس کی نوازشیں اور ضیافتیں اسے خوب حاصل ہوتی ہیں۔