كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَنْ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ [ص:19] رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ القِيَامَةِ، وَاللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ، وَالرِّيحُ رِيحُ المِسْكِ»
کتاب: جہاد کا بیان
باب : جو اللہ کے راستے میں زخمی ہوا ؟ اس کی فضیلت کا بیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابو الزناد سے‘ انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو شخص بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوا اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کوئی زخمی ہوا ہے‘ وہ قیامت کے دن اس طرح سے آئے گا کہ اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا‘ رنگ تو خون جیسا ہوگا لیکن اس میں خوشبو مشک جیسی ہوگی ۔
تشریح :
یعنی اللہ کو خوب معلوم ہے کہ خالص اس کی رضا جوئی کے لیے کون لڑتا ہے اور اس میں ریا اور ناموری کا شائبہ ہے یا نہیں۔ امام نوویؒ نے کہا ہے کہ جو شخص باغیوں یا رہزنوں کے ہاتھ سے زخمی ہو یا دین کی تعلیم کے دوران میں مر جائے اس کے لئے بھی یہی فضیلت ہے‘ آج کل جو مسلمان دشمنوں کے ہاتھ سے مظلومانہ قتل ہو رہے ہیں وہ بھی اسی ذیل میں ہیں (واللہ اعلم بالصواب)
یعنی اللہ کو خوب معلوم ہے کہ خالص اس کی رضا جوئی کے لیے کون لڑتا ہے اور اس میں ریا اور ناموری کا شائبہ ہے یا نہیں۔ امام نوویؒ نے کہا ہے کہ جو شخص باغیوں یا رہزنوں کے ہاتھ سے زخمی ہو یا دین کی تعلیم کے دوران میں مر جائے اس کے لئے بھی یہی فضیلت ہے‘ آج کل جو مسلمان دشمنوں کے ہاتھ سے مظلومانہ قتل ہو رہے ہیں وہ بھی اسی ذیل میں ہیں (واللہ اعلم بالصواب)