‌صحيح البخاري - حدیث 2797

كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ تَمَنِّي الشَّهَادَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالًا مِنَ المُؤْمِنِينَ لاَ تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2797

کتاب: جہاد کا بیان باب : شہادت کی آرزو کرنا سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر د ی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں سعید بن مسیب نے ، ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر مسلمانوں کے دلوں میں اس سے رنج نہ ہوتا کہ میں ان کو چھوڑ کر جہاد کے لئے نکل جاوں اور مجھے خود اتنی سواریا ں میسر نہیں ہیں کہ ان سب کو سوار کرکے اپنے ساتھ لے چلو ں تو میں کسی چھوٹے سے چھوٹے ایسے لشکر کے ساتھ جانے سے بھی نہ رکتا جو اللہ کے راستے میں غزوہ کے لئے جارہا ہوتا ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میری تو آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاوں پھر قتل کیا جاوں اور پھر زندہ کیا جاوں اور پھر قتل کردیا جاوں ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ شہادت کی آرزو کرنا اس نیت سے کہ اس سے شجر اسلام کی آبیاری ہوگی اور آخرت میں بلند درجات حاصل ہوں گے۔ یہ جائز بلکہ سنت ہے اور ضروری ہے۔ معلوم ہوا کہ شہادت کی آرزو کرنا اس نیت سے کہ اس سے شجر اسلام کی آبیاری ہوگی اور آخرت میں بلند درجات حاصل ہوں گے۔ یہ جائز بلکہ سنت ہے اور ضروری ہے۔