كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ دَرَجَاتِ المُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يُقَالُ: هَذِهِ سَبِيلِي وَهَذَا سَبِيلِي صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ فَأَدْخَلاَنِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ، لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا، قَالاَ: أَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ
کتاب: جہاد کا بیان
باب : مجاہدین فی سبیل اللہ کے درجات کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے‘ کہا ہم سے ابورجاءنے‘ ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ میں نے رات میں دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے پھر وہ مجھے لے کر ایک درخت پر چڑھے اور اس کے بعد مجھے ایک ایسے مکان میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بڑا پاکیزہ تھا‘ ایساخوبصورت مکان میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ ان دونوں نے کہا کہ یہ گھر شہیدوں کا ہے ۔
تشریح :
مفصل طور پر یہ حدیث کتاب الجنائز میں گزر چکی ہے۔ دو شخصوں سے مراد حضرت جبرائیل و میکائیل ہیں جو پہلے آپ کو بیت المقدس لے گئے تھے‘ بعد میں آسمانوں کی سیر کرائی اور جنت و دوزخ کے بہت سے مناظر آپ کو دکھلائے۔ جسمانی معراج کا واقعہ الگ ہے جو بالکل حق اور حقیقت ہے۔
مفصل طور پر یہ حدیث کتاب الجنائز میں گزر چکی ہے۔ دو شخصوں سے مراد حضرت جبرائیل و میکائیل ہیں جو پہلے آپ کو بیت المقدس لے گئے تھے‘ بعد میں آسمانوں کی سیر کرائی اور جنت و دوزخ کے بہت سے مناظر آپ کو دکھلائے۔ جسمانی معراج کا واقعہ الگ ہے جو بالکل حق اور حقیقت ہے۔