كِتَابُ الوَصَايَا بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: صحيح وَقَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي القَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ المَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، وَعَدِيِّ بْنِ بَدَّاءٍ، فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ، فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ، فَقَدُوا جَامًا مِنْ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا مِنْ ذَهَبٍ، «فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صلّى الله عليه [ص:14] وسلم»، ثُمَّ وُجِدَ الجَامُ بِمَكَّةَ، فَقَالُوا: ابْتَعْنَاهُ مِنْ تَمِيمٍ وَعَدِيٍّ، فَقَامَ رَجُلاَنِ مِنْ أَوْلِيَائِهِ، فَحَلَفَا لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا، وَإِنَّ الجَامَ لِصَاحِبِهِمْ، قَالَ: وَفِيهِمْ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ المَوْتُ} [المائدة: 106]
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : سورۃ نساء میں اللہ کا یہ ارشاد کہ اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو . . . حضرت امام بخاری رضی اللہ عنہ نے کہا مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے کہا ہم سے یحیٰی بن آدم نے‘ کہا ہم سے ابن ابی زائدہ نے‘ انہوں نے محمد بن ابی القاسم سے‘ انہوں نے عبدالملک بن سعید بن جبیر سے‘انہوں نے اپنے باپ سے‘ کہا ہم سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا بنی سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ سفر کو نکلا‘ وہ ایسے ملک میں جاکر مرگیا جہا ں کوئی مسلمان نہ تھا ۔ یہ دونوں شخص اس کا متروکہ مال لیکر مدینہ واپس آئے ۔ اسکے اسباب میں چاندی کا ایک گلاس گم تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم کھانے کا حکم فرمایا ( انہوں نے قسم کھالی ) پھر ایسا ہو اکہ وہ گلاس مکہ میں ملا ، انہوں نے کہا ہم نے یہ گلاس تمیم اور عدی سے خریدا ہے ۔ اس وقت میت کے دوعزیز ( عمرو بن عاص اور مطلب کھڑے ہوئے اور انہوں نے قسم کھائی کہ یہ ہماری گواہی تمیم اور عدی کی گواہی سے زیادہ معتبر ہے‘ یہ گلاس میت ہی کا ہے ۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ان ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ( جو اوپر گزری ) ﴾یایھاالذین امنو اشھادۃ بینکم﴿ آخر آیت تک ۔