‌صحيح البخاري - حدیث 2775

كِتَابُ الوَصَايَا بَابُ وَقْفِ الدَّوَابِّ وَالكُرَاعِ وَالعُرُوضِ وَالصَّامِتِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَعْطَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْتَاعَهَا، فَقَالَ: «لاَ تَبْتَعْهَا، وَلاَ تَرْجِعَنَّ فِي صَدَقَتِكَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2775

کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : جانور اور گھوڑے اور سامان اور سونا چاندی وقف کرنا ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں ( جہاد کرنے کے لئے ) ایک آدمی کو دے دیا۔ یہ گھوڑا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیا تھا‘ تا کہ آپ جہاد میں کسی کو اس پر سوار کریں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ جس شخص کو یہ گھوڑا ملا تھا‘ وہ اس گھوڑے کو بازار میں بیچ رہا ہے۔ اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا وہ اسے خرید سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز اسے نہ خرید۔ اپنا دیا ہو ا صدقہ واپس نہ لے۔
تشریح : گو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ گھوڑا صدقہ دیا تھا مگر وقف کا حکم بھی صدقہ پر قیاس کیا‘ اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ وقف میں اصل جائداد روک لی جاتی ہے اور صدقہ میں اصل جائداد کی ملکیت منتقل کی جاتی ہے‘ اس لئے یہ قیاس صحیح نہیں۔ اب یہ کہنا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ گھوڑا وقف کیا تھا‘اس لئے صحیح نہیں ہوسکتا کہ اگر وقف کیا ہوتا تو وہ شخص جس کو گھوڑا ملا تھا‘ اس کو بیچنے کے لئے بازار میں کیونکر کھڑا کر سکتا۔ گو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ گھوڑا صدقہ دیا تھا مگر وقف کا حکم بھی صدقہ پر قیاس کیا‘ اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ وقف میں اصل جائداد روک لی جاتی ہے اور صدقہ میں اصل جائداد کی ملکیت منتقل کی جاتی ہے‘ اس لئے یہ قیاس صحیح نہیں۔ اب یہ کہنا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ گھوڑا وقف کیا تھا‘اس لئے صحیح نہیں ہوسکتا کہ اگر وقف کیا ہوتا تو وہ شخص جس کو گھوڑا ملا تھا‘ اس کو بیچنے کے لئے بازار میں کیونکر کھڑا کر سکتا۔