‌صحيح البخاري - حدیث 2762

كِتَابُ الوَصَايَا بَابُ الإِشْهَادِ فِي الوَقْفِ وَالصَّدَقَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَخَا بَنِي سَاعِدَةَ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا، فَهَلْ يَنْفَعُهَا شَيْءٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قَالَ: فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ حَائِطِيَ المِخْرَافَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2762

کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : وقف اور صدقہ پر گواہ کرنا ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی‘ انہیں ابن جریج نے خبردی کہا کہ مجھے یعلیٰ بن مسلم نے خبردی ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے غلام عکرمہ سے سنا اور انہیں ابن ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ قبیلہ بنی ساعدہ کے بھائی سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی ماں کا انتقال ہوا تو وہ ان کی خدمت میں حاضر نہیں تھے ( بلکہ رسول اللہ کے ساتھ غزوہ دومۃالجندل میں شریک تھے ) اس لئے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور میں اس وقت موجود نہیں تھا تو اگر میں ان کی طرف سے خیرات کروں تو انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! سعد رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا باغ مخراف نامی ان کی طرف سے خیرات ہے۔
تشریح : لفظ مخراف کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں قولہ المخراف بکسر اولہ وسکون المعجمۃ وآخرہ فاءای المکان المثمر سمی بذلک لما یخرف منہ ای یجنی من الثمرۃ تقول شجرۃ مخراف و مثمار قالہ الخطابی ووقع فی روایۃ عبدالرزاق المخرف بغیر الف وھوا سم الحائط المذکور و الحائط البستان ( فتح ) یعنی مخراف پھل دار درخت کوکہتے ہیں‘ اس باغ کانام ہی مخراف ہوگیا تھا۔ لفظ مخراف کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں قولہ المخراف بکسر اولہ وسکون المعجمۃ وآخرہ فاءای المکان المثمر سمی بذلک لما یخرف منہ ای یجنی من الثمرۃ تقول شجرۃ مخراف و مثمار قالہ الخطابی ووقع فی روایۃ عبدالرزاق المخرف بغیر الف وھوا سم الحائط المذکور و الحائط البستان ( فتح ) یعنی مخراف پھل دار درخت کوکہتے ہیں‘ اس باغ کانام ہی مخراف ہوگیا تھا۔