كِتَابُ الوَصَايَا بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ لِمَنْ تُوُفِّيَ فُجَاءَةً أَنْ يَتَصَدَّقُوا عَنْهُ، وَقَضَاءِ النُّذُورِ عَنِ المَيِّتِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ، فَقَالَ: «اقْضِهِ عَنْهَا»
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
باب : اگر کسی کو اچانک موت آجائے تو اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت کی نذروں کو پوری کرنا
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‘ کہاکہ ہم کو امام مالک نے خبردی ابن شہاب سے‘ انہیں عبید اللہ بن عبداللہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا‘ انہوں نے عرض کیا کہ میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کے ذمہ ایک نذر تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی طرف سے نذر پوری کردے۔
تشریح :
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ماں کی نذر پورا کرنے کا حکم فرمایا‘ معلوم ہوا کہ ماں باپ کے اس قسم کے فرائض کی ادائیگی اولاد پر لازم ہے۔
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ماں کی نذر پورا کرنے کا حکم فرمایا‘ معلوم ہوا کہ ماں باپ کے اس قسم کے فرائض کی ادائیگی اولاد پر لازم ہے۔