كِتَابُ الوَصَايَا بَابٌ: هَلْ يَنْتَفِعُ الوَاقِفُ بِوَقْفِهِ؟ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: «ارْكَبْهَا»، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: «ارْكَبْهَا وَيْلَكَ» فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
باب : کیا وقف کرنے والا اپنے وقف سے خود بھی وہ فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیا ن کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابو الزناد نے ، ان نے اعرج سے اور ان ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک صاحب قربانی کا اونٹ ہانکے لئے جا رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا لیکن انہوں نے معذرت کی کہ یا رسول اللہ ! یہ تو قربانی کا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ سوار بھی ہو جا ۔ افسوس ! یہ کلمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا تھا
تشریح :
اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نکالا کہ وقفی چیز سے خود وقف کرنے والا بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے ، جانور پر مکان کو بھی قیاس کر سکتے ہیں ۔ اگر کوئی مکان وقف کرے تو اس میں خود بھی رہ سکتا ہے۔ یہ بھی ظاہر ہوا کہ قربانی کے جانور پر بوقت ضرورت سواری کی جا سکتی ہے ، اگر وہ دودھ دینے والا جانور ہے تو اس کا دودھ بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے و۔ وہ جانور برائے قربانی متعین کرنے کے بعد عضو معطل نہیں بن جاتا ۔ عام طور پر مشرکین اپنے شرکیہ افعال کے لئے موسوم کردہ جانوروں کو بالکل آزاد سمجھنے لگ جاتے ہیں جو ان کی نادانی کی دلیل ہے ، غیر اللہ کے ناموں پر اس طرح جانور چھوڑنا شرک ہے ۔
اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نکالا کہ وقفی چیز سے خود وقف کرنے والا بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے ، جانور پر مکان کو بھی قیاس کر سکتے ہیں ۔ اگر کوئی مکان وقف کرے تو اس میں خود بھی رہ سکتا ہے۔ یہ بھی ظاہر ہوا کہ قربانی کے جانور پر بوقت ضرورت سواری کی جا سکتی ہے ، اگر وہ دودھ دینے والا جانور ہے تو اس کا دودھ بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے و۔ وہ جانور برائے قربانی متعین کرنے کے بعد عضو معطل نہیں بن جاتا ۔ عام طور پر مشرکین اپنے شرکیہ افعال کے لئے موسوم کردہ جانوروں کو بالکل آزاد سمجھنے لگ جاتے ہیں جو ان کی نادانی کی دلیل ہے ، غیر اللہ کے ناموں پر اس طرح جانور چھوڑنا شرک ہے ۔