‌صحيح البخاري - حدیث 2753

كِتَابُ الوَصَايَا بَابٌ: هَلْ يَدْخُلُ النِّسَاءُ وَالوَلَدُ فِي الأَقَارِبِ؟ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214]، قَالَ: «يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ - أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا - اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لاَ أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لاَ أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ [ص:7] بْنَ عَبْدِ المُطَّلِبِ لاَ أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا» تَابَعَهُ أَصْبَغُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2753

کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان باب : کیا عزیزوں میں عورتیں اور بچے بھی داخل ہوں گے ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‘ انہوں نے زہری سے‘ کہا مجھ کو سعید بن مسیب اورابو سلمہ بن عبد الرحمن نے خبر دی کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب ( سورۃ شعراء کی ) یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری اور اپنے نزدیک ناطے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش کے لوگو! یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ تم لوگ اپنی اپنی جانوں کو ( نیک اعمال کے بدل ) مول لے لو ( بچالو ) میں اللہ کے سامنے تمھارے کچھ کام نہیں آنےکا ( یعنی اس کی مرضی کے خلاف میں کچھ نہیں کرسکنے کا ) عبد مناف کے بیٹو! میں اللہ کے سامنے تمھارے کچھ کا م نہیں آنے کا۔ عباس عبدالمطلب کے بیٹے! میں اللہ کے سامنے تمھارے کچھ کام نہیں آنےکا۔ صفیہ میری پھوپھی ! اللہ کے سامنے تمھارے کچھ کام نہیں آنے کا۔ فاطمہ رضی اللہ عنہ بیٹی تو چاہے میرامال مانگ لے لیکن اللہ کے سامنے تیرے کچھ کام نہیں آئے گا۔ ابو الیمان کے ساتھ حدیث کو اصبغ نے بھی عبداللہ بن وہب سے ‘ انہوں نے یونس سے ‘ انہوں نے ابن شہاب سے روایت کیا۔
تشریح : پچھلی حدیث میں پہلے آپ نے قریش کے کل لوگوں کو مخاطب کیا جو خاص آپ کی قوم کے لوگ تھے۔ پھر عبد مناف اپنے چوتھے داداکی اولاد کو۔ پھر خاص اپنے چچا اور پھوپھی یعنی دادا کی اولاد کو پھر خاص اپنی اولاد کو۔ اس حدیث سے امام بخاری رضی اللہ عنہ نے یہ نکالا کہ قرابت والوں میں عورتیں داخل ہیں۔ کیونکہ حضرت صفیہ اپنی پھوپھی کو بھی آپ نے مخاطب کیا اور بچے بھی اس لئے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ جب یہ آیت اتری کم سن بچی تھیں‘ آپ نے ان کو بھی مخاطب فرمایا۔ پچھلی حدیث میں پہلے آپ نے قریش کے کل لوگوں کو مخاطب کیا جو خاص آپ کی قوم کے لوگ تھے۔ پھر عبد مناف اپنے چوتھے داداکی اولاد کو۔ پھر خاص اپنے چچا اور پھوپھی یعنی دادا کی اولاد کو پھر خاص اپنی اولاد کو۔ اس حدیث سے امام بخاری رضی اللہ عنہ نے یہ نکالا کہ قرابت والوں میں عورتیں داخل ہیں۔ کیونکہ حضرت صفیہ اپنی پھوپھی کو بھی آپ نے مخاطب کیا اور بچے بھی اس لئے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ جب یہ آیت اتری کم سن بچی تھیں‘ آپ نے ان کو بھی مخاطب فرمایا۔